چلی وبا مشرق و مغرب شمال و جنوب
کرہ ارض پر پھیلی ہر جانب ہوا کی طرح
پہلے ہی کچھ کم نہ تھے اب نکلتے ہیں
خود کو ہی چھپا کر چوروں کی طرح
گزری ہیں قومیں اجتمائ عذاب سے
پڑھتے ہیں قصہ پارینہ کی طرح
ہوے من مانی پر عاد و ثمود بھی تباہ
پھیلی یہ وبا بھی باد ثموم کی طرح
اپنی خطاؤں پر ہوں نادم ہم بھی کبھی
گر ہو ہم میں جذبہ بیدار آدم و حوا طرح