سوئے ہوئے ضمیرون کو جگانے کا وقت ھے
وطن کے لئے اپنی جان لٹانے کا وقت ھے
چلو اٹھ نکلو اپنی قضائون کی جانب
کہ سجدون سے اپنے ایمان بچانے کا وقت ھے
کب تک سوئے رہو گے خواب خرگوش میں
کہ جاگ اٹھو کہ حقیقت میں آنے کا وقت ھے
اس سے پہلے کہ پانی سروں سے گزر جائے
کس لو کمر کو اپنی کہ اکتانے کا وقت ھے
آج نہیں چلو کل سہی کرنا تو ھے آخر
نکل پڑو ابھی سے نہین سستانے کا وقت ھے
تیرے بچے میرے بچے کب تک یہ چلے گا
یک مشت ہو کہ نہیں پریچے کرانے کا وقت ھے
وقت کی تلوار سے آخر سامنا تو ہو گا
اٹھ سینہ تان کہ کے خون بہانے کا وقت ھے
اسد جان سے بڑھ کر وطن کی ساکھ ھے۔۔
دیکھ آن پڑی ھے اس پر اب بچانے کا وقت ھے