ٹوٹے دل کے پنچھی ہیں ہم

Poet: رعنا کنول By: Rana Kanwal, Rawalpindi
Tootay Dil Ke Panchhi Hain Hum

ٹوٹے دل کے پنچھی ہیں ہم

پر جن کے زمانے نے کاٹ دیئے
گھاؤ بے بسی کے گہرے گھار دیئے
تنگ جن پہ زمین و آسمان ہوگئے
نہ جانے ہم کسی جہاں میں کھوگئے

شکوہ گناہ ہے زیر لب بھی کرنا

ہم کچھ نہ کرکے بھی گناه گار ہوگئے
اشکوں کی دیوانگی چلے جارہی ہے
ستم دل پر کئی ڈہائے جارہی ہے
دریا غموں کا بہتا انمول خزانہ ہے
نامعلوم منزل جسکا ڈھکا نہ ہے

پل بھر میں بکھر گئے وہ سب موتی
جو تھامے بند مٹھی میں تھے
آؤ چن لو مرہم کے موتی کنول کیونکہ
ٹوٹے دل کے پنچھی ہیں ہم
 

Rate it:
Views: 793
24 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL