ہر طبیب سے ہم کو مرہم کم ملی
Poet: Haboor By: Haboor, SHAHKOT جب بھی خوشی ملی شریک غم ملی
ہر طبیب سے ہم کو مرہم کم ملی
زبوں حالی بہت ھے دل فرنگی میں
حالت نمو میں بھی خشک سالی ملی
ہم نے توڑی جب تہزیب کی تندی
گلے کا ہار بن کر ہر مصیبت ملی
اتحادو متحدہ، سخن ور چاہے ناشر
مغرب سے چلی ہر ہوا مسلم کُش چلی
تیری عبادت و ریاضت ھے سکونت قلب
تیری ملت کی ضرورت مردانگی قاسم وغزنوی
یوں تو اپنی ہی ذات میں مگن ہے میم
ملت کے حالات سے بے خبر کم رہی
More General Poetry







