دسمبر پھر اداس ھے
اجنبی سی راھوں میں
دور تک نگاھوں میں
بے رخی کا موسم ھے
آج پھر نگاھوں میں
بیتے پل کی آس ھے
پھر رہا ھوں دربدر
معجزے کی آس ھے
ایسا لگتا ھے مجھے
دسمبر پھر اداس ھے
بات تو کرے کوئی
ساتھ تو چلے کوئی
خاموشی کا پہرہ ھے
زخم دل کا گہرا ھے
کسی بہت اپنے کی
اب مجھے تلاش ھے
ایسا لگتا ھے جیسے
دسمبر پھر اداس ھے