زندہ لاشیں قدم قدم پر
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston
حیراں ہے نگاہ جہاں کے اس منطر پر
عا لم ہے اک بےحسی کا قدم قدم پر
ہر سمت یہ چلتی پھرتی زندہ لاشیں
ہر لاش ہستی میں اپنی مگن قدم قدم پر
نہ جانے وہ مجھ کو نہ جانوں میں اس کو
شب وروز لٹ رہے ہیں یہاں سب قدم قدم پر
یوں تماشہ بنے ہیں خود تماش بین بھی خود
ا نسا نیت کے منہ پہ طما نچہ قدم قدم پر
بصارت وسماعت و فہم بھی ہوی گُم سُم
نہ آواز اُ ٹھے نہ اُ ٹھے قدم ُظلم و ستم پر
دہر ہے یا زندہ لاشوں کا ہے قبرستان
اپنا اپنا کُتبہ اُ ٹھاۓ زندہ لاشیں قدم قدم پر
More General Poetry






