زندہ لاشیں قدم قدم پر

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston


حیراں ہے نگاہ جہاں کے اس منطر پر

عا لم ہے اک بےحسی کا قدم قدم پر

ہر سمت یہ چلتی پھرتی زندہ لاشیں

ہر لاش ہستی میں اپنی مگن قدم قدم پر

نہ جانے وہ مجھ کو نہ جانوں میں اس کو

شب وروز لٹ رہے ہیں یہاں سب قدم قدم پر

یوں تماشہ بنے ہیں خود تماش بین بھی خود

ا نسا نیت کے منہ پہ طما نچہ قدم قدم پر

بصارت وسماعت و فہم بھی ہوی گُم سُم

نہ آواز اُ ٹھے نہ اُ ٹھے قدم ُظلم و ستم پر

دہر ہے یا زندہ لاشوں کا ہے قبرستان

اپنا اپنا کُتبہ اُ ٹھاۓ زندہ لاشیں قدم قدم پر

Rate it:
Views: 450
31 Jan, 2021