یہ کیسی کمال آنکھیں ہیں
تیری لازوال آنکھیں ہیں
جھیل سی گہرائی ہے ان میں
وفا کی پرچھائی ہے ان میں
دل کو بغاوت پہ اکساتی ہیں
بندے کو دیوانہ بناتی ہیں
ایسا کرتی ہیں یہ مسرور آنکھیں
پیار سے تیری مخمور آنکھیں
پلکوں میں چھپ جاتی ہیں کبھی گھبرا کر
یوں کھلتی ہیں پیار سے پھر مسکرا کر
حسن کا باب ہیں تیری آنکھیں
اک کھلی کتاب ہیں تیری آنکھیں
کتنی دنیا سے ہیں یہ نرالی آنکھیں
مجھے لگتی ہیں پیاری یہ غزالی آنکھیں