اب کے درد رکتے ذرا دیر لگے گی
اس بار سنبھلتے ذرا دیر لگے گی
بکھر چکے ہیں سب خواب میرے
ان کو سمیٹتے ذرا دیر لگے گی
میں اس منزل کا مسافر ہوں جہاں
پہنچتے پہنچتے ذرا دیر لگے گی
میں تو واقف ہوں اس کی رگ و پے سے
اسے مجھ کو سمجھتے ذرا دیر لگے گی
اچھا ہے قسمت ساتھ دے رہی ہے اسکا
ابھی میرا نصیب کھلتے ذرا دیر لگے گی
خود کو بڑا جان کر یہ مت بھول واجد
گر گیا تو سنبھلتے ذرا دیر لگے گی