Add Poetry

"اس کا یہ آخری پیغام تھا میرے لیے"

Poet: By: Maria Ghouri, Haroona abad

اس کا یہ آخری پیغام تھا میرے لیے
جدا ہونے لگے ہیں، آنسو مت بہانا
مجھ سے ان آنسوؤں کی قیمت ادا نہ ہو سکے گی.
میرا یہ آخری پیغام تھا اس کے لیے
تم نے کہہ دیا یہ آنکھیں ساون میں بھی نہیں برسیں گیں
پر ان آنکھوں کو تیرا انتظار رہے گا.
اس کا یہ آخری پیغام تھا میرے لیے
ان آنکھوں کو میرے انتظار میں مت رکھنا
یہ نہ ہو یہ پلکیں جھبکنا بھول جائیں
میرا یہ آخری پیغام بھا اس کے لیے
تم نے تو ان آنکھوں کو برسنے سے روکا ہے
پھر یہ پلکیں کیسے جھبک لیں گیں
تم جب بھی آؤ گے ان آنکھوں کو اپنے انتظار میں یوں ہی پاؤ گے
اس کا یہ آخری پیغام تھا میرے لیے
مجھے ان خوبصورت آنکھوں کا مجرم نہ بناؤ
انہیں اس انتظار میں مت رکھو جن کی کوئی منزل نہیں.
میرا یہ آخری پیغام اس کے لیے
تم منزل کی بات کرتے ہو
مجھے ان راستوں کا نہیں پتہ جو عبور کرکے تم آؤ گے:
لیکن یہ آنکھیں تیرے انتظار میں رہیں گیں
اس کا یہ آخری پیغام تھا میرے لیے
تم ضدی کیوں ہو؟
سمجتھی کیوں نہیں؟
ان آنکھوں کی مستی میں کھونے والے بہت ہیں
میرا یہ آخری پیغام تھا اس کے لیے
پر
یہ آنکھیں جس کی مستی میں کھوئیں ہہیں
‏"وہ تو ایک ہے"

Rate it:
Views: 344
06 Dec, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets