وہ مجھ پے اتنا اختیار رکھتا ہے
میں چاہوں نا چاہوں مجھ پے اپنا حصار رکھتا ہے
عجب دھپ چھاؤں سا مزاج ہے اس کا
کبھی صحرا کی طرح پیاسا
کبھی سمندروں کی طرح وسیع جہاں لگتا ہے
اس کی قربت سے بدن مہکتا ہے میرا
جو میری سانسوں کی خوشبو آج بھی سنبھال رکھتا ہے
پت جھڑ تو کبھی لگتا ہے بہاروں کا روپ
جو برستے ساون میں بھی کچا مکان رکھتا ہے
لگتا ہے بظاہر بے پرواہ سا وہ
مگر میری محبت کی ہر اک یاد سنبھال رکھتا ہے
میں ٹوٹ کر بکھرو ں تو رہتا ہے وہ خوش
یوں آج بھی شام وہ میرا خیال رکھتا ہے