بوجھ اٹھایا نہیں گیا
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiنغمہ وہ پیار کا کبھی گایا نہیں گیا
دل کا بھی حال اپنا سنایا نہیں گیا
مرنے کے بعد بھی مجھے کاندھا نہیں دیا
تم سے ذرا سا بوجھ اٹھایا نہیں گیا
حالت پہ میری تو مرے دشمن بھی رو پڑے
تم سے تو ایک آنسو بہایا نہیں گیا
سب کچھ بھلا دیا ہے ترے واسطے مگر
اس دل سے تیرا نام مٹایا نہیں گیا
اجڑے ہیں اس طرح مرے سپنوں کے سلسلے
آنکھوں میں کوئی خواب سجایا نہیں گیا
دیتے ہیں واسطے مجھے وہ ہاتھ جوڑ کر
جن سے ہمارا راز چھپایا نہیں گیا
وعدوں کو اپنے سارے وہ یکسر بھلا گیا
اک لمحے کو بھی ہم سے بھلایا نہیں گیا
More General Poetry






