بہت گچھ کہنا تھا بہت کچھ کہہ گیا
بہت کچھ کہتے کہتے بہت کچھ رہ گیا
لفظ کچھ پھول تھے لفظ کچھ کانٹے تھے
بہت کچھ سُن لیا بہت کچھ سہہ گیا
سامنے کنارا ہے مستقبل کا اشارہ ہے
ماضی کا سمندر تھا کس سمت بہہ گیا
وقت ابھی نہیں گُزرا تھام لو اسے نعمان
وقت یہی اچھا ہے گُزرنے سے جو رہ گیا