بہت کچھ رہ گیا !
Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachiبہت گچھ کہنا تھا بہت کچھ کہہ گیا
بہت کچھ کہتے کہتے بہت کچھ رہ گیا
لفظ کچھ پھول تھے لفظ کچھ کانٹے تھے
بہت کچھ سُن لیا بہت کچھ سہہ گیا
سامنے کنارا ہے مستقبل کا اشارہ ہے
ماضی کا سمندر تھا کس سمت بہہ گیا
وقت ابھی نہیں گُزرا تھام لو اسے نعمان
وقت یہی اچھا ہے گُزرنے سے جو رہ گیا
More General Poetry






