ان پتوں کی اٹھکھیلیاں
ان ہواؤں کی سرگوشیاں
مجھ سے پوچھتی ہیں
وہ جو ہمراز تھا
وہ جو رگ جاں سے عزیز تھا
وہ درخشاں ستارہ
وہ ہمسفر تمھارا
وہ اکاستعارہ
کہاں
وہ بے سمت و کنارہ
سمندر یا ستارہ
جن زاستوں پر ہم چلتے تھے
اب وہ سونے ہیں
سنوں
تم تم میرے نصیب کی بارش ہو
تم صرف میرے ساون ہو
تم میرے ساون ہو