رفتہ رفتہ دل بھر جاتے ہیں مجھ کو بھی اقرار مگر
پہلی رات کی دلہن سے کیسی یہ بیزاری ساجن
کیا کیا نہ خاب سجا کر سیج تک تیری پہنچی تھی
پل بھر میں بھردی تونے ارمانوں میں ویرانی ساجن
پہلی رات کی دلہن کا گھونگھٹ بھی نہ اٹھایا
ایسی تم پہ حاوی ہے بھوربن کی رانی ساجن
رو نمائی میں ہجر کی رات تحفہ پا کر
دلہن کے دل پہ جو بیتی تونے نہ جانی ساجن
ان چاہی رات بھر جاگی دلہن کا دکھ
کون تجھے سمجھائے گا میرے سنگدل ساجن
کس کس سے چھپاوں گی کس کس کو سمجھاونگی
مہندی والے ہاتھوں میں پھیکے رنگ کی کہانی ساجن
شب وصل میں سنائیں ہجر کی سزائیں
کس سے کہوں میرا بہت ہےظالم ساجن
ہر پل سامنے رہ کر ہجر کا روگ لگاوگے
کیسے تڑپ چھپاوںگی جب چھلکا آنکھ سے پانی ساجن
شریک حیات ہوں اور مجھ سے سرو کار نہیں
لوگوں سے نہ کہہ دینا ہو جائے گی بدنامی ساجن
جو نہ مل سکا اس کے غم پہ غمزدہ
کیوں میرے دکھ کی رمق نہ جانی ساجن
ایسیبھی کیا کمی تی مجھ میں جو منظور نظر نہ ہو سکی
بات ذرا سی ہے سمجھانےمیں کیا گرانی ساجن
تو ہے مختار جسے چاہے بنالے اپنا
تیرے حق میں مجھ سے نہ ہوگی بے ایمانی ساجن
بچپن سے تیرے نام لگی تھی اور نہ تھی پہچان
اپنی بات سے مکر گئے تونے کیی رو گردانی ساجن
میرا لینے سے بھی وحشت کھاتے ہو
کیوںکر نہ دل جلے اور ہو پشیمانی ساجن
کتنا ضبط ہے مجھ میں پو چھو نہ
ہاتھ اپنے سجادونگی گر پزی تیری سیج سجانی ساجن
تیرا ہر ستم گوارا تیرا غم بھی مجھ کو پیارا
غم دل سے گھبرا کر میرے پاس آکردینا مہربانی ساجن
یہ نظم پاکستانی فلم گھونگھٹ سے اخذ شدہ ہے یہ خراج تحسین ہےمیڈم نور جہاں نیر سلطانہ اور سنتوش کمار کو