تُم نے

Poet: Hafeez ur rehman By: hafeez ur rehman, Peshawar

 اپنے ہاتھوں سے اک دیا جلایا تم نے
کیا ہوئی بات خود ہی بجھایا تم نے

آئے تھے زیست کو تم مری روشن کرنے
اپنی بخشی ہوئی ظلمت کو بڑھایا تم نے

جو بھی کہنی ہے کہو بات لبوں سے اپنے
رقیبوں کی کہی بات کو بڑھایا تم نے

کیوں نہی ہوتے اب سیر مجھے رُسوا کر کے
وحشتوں کو مِری کِس قدر بڑھایا تم نے

غلطیاں اپنی وہ ساری دھر کے مجھ پہ
اور پھر اک حشر اُٹھایا تم نے

ک۔س سے لڑتے کِس کِس کو دیتے جواب
مقابِل سارے زمانے کو لا بٹھایا تم نے

میں سچ بھی کہتا کیا کہتا کِس سے
سبھی کہتے تھے وہی بات جو کہلوایا تم نے

Rate it:
Views: 783
31 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL