تیرا حسن زمانے میں بے مثال ہے
تو ہے سوچ شاعر کی قدرت کا کمال ہے
جڑا ہے تو گزرے لمحات کے ساتھ
تجھ سے بچھڑنے کا اب تک ملال ہے
ملتے ہی تیرا عکس نگاہوں میں بس گیا
ہر وقت آنکھوں میں تیرا ہی جمال ہے
کوئی تو آے گا زندان سے چھڑانے
کیوں پڑا ہوا شہر میں قحط الرجال ہے
جانا ہے اس جہاں سے ایک نہ ایک دن
چاہے زندگانی ہو پل بھر یا سو سال ہے
نہیں ہے کوئی دوست برے دنوں کا جمیل
گر گئے کھیل میں تو سنبھلنا محال ہے