تیرا ہر درد زمانے میں سرِ عام ملا تیری آنکھوں سے مجھے زہر کا بس جام ملا اپنے جیون میں تجھے صبح کی خوشبو کیا دوں اپنے منظر بھی مجھے دیکھو پسِ شام ملا