کاٹ دی ملتِ مسلم اور تو سوتا ہی رہا زلفِ صنم میں لفظ کے موتی پروتا ہی رہا ہل گئے تھے اک آہ سے قیصرے بادشاہ حجاز برپا تھا شورِظلم وستم اور توسوتا ہی رہا