دل میں کسی کی یاد بساتے ہوئے چلو
پُرلطف زندگی کو بناتے ہوئے چلو
دیکھو کسی کے آئینہ کو ٹھیس نہ لگے
اس کی تو قدر دل میں بڑھاتے ہوئے چلو
باتیں تو خوب درد کی ہوتی ہیں دوستوں
اب ربط اہلِ دل سے بڑھاتے ہوئے چلو
رہنے نہ پائے کوئی جہالت میں شادو مست
اب شمعِ علم کی ہی جلاتے ہوئے چلو
گفتار ہی نہیں ہے مداوائے زندگی
کردار ہی کو اعلٰی بناتے ہوئے چلو
شکوہ زمانے کا ہو کیوں کر زباں سے اب
غفلت سے اب تو بازہی آتے ہوئے چلو
آسانیاں ملیں گی ہی ہر تنگیوں کے بعد
یہ بات ہر کسی کو بتاتے ہوئے چلو
احساسِ کمتری تو ہے اک روگ دوستوں
اس مرض کو دلوں سے مٹاتے ہوئے چلو
دیکھو کسی کو راہ سے بھٹکا ہوا کہیں
تو راہ اس کو سیدھی دکھاتے ہوئے چلو
ہر کام میں ضروری تو اخلاص شرط ہے
خالص ہی نیّتوں کو بناتے ہوئے چلو
باتیں یہ اثر کی تو ہیں بکھرے ہوئے موتی
ان سے ہی زندگی کو سجاتے ہوئے چلو