Add Poetry

" دھرتی کی پکار "یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟

Poet: Suhail Ahmad By: Suhail Ahmad, Rawalpindi

دھرتی کی پکار

دشمن دیس کی دھرتی کے
ہر روز قیامت ڈھاتے ہیں
پر سوۓ رہتے ہیں پل پل
یہ مورکھ پریم کی بستی کے
حق اپنا کب مانگیں گے ؟
کب گہری نیند سے جاگیں گے ؟
کس سوچ میں گُم سم بیٹھے ہیں؟
یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟

تڑپ تڑپ کر جینا ہے
چھلنی چھلنی سینہ ہے
زہر غموں کا پینا ہے
کلی کلی مرجھائی ہے
انسان پہ تنگ خدائی ہے
اب بات زباں پر آئی ہے
کیوں ظلم برابر سہتے ہیں؟
یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟

مجھے دنیا میں بدنام کیا
اور جب چاہا آرام کیا
یہ کام بھی کوئی کام کیا؟
ہر جانے والے کو گالی
اور آتے کو پرنام کیا
سب ہوتا دیکھتے ہیں لیکن
بس موج رواں میں بہتے ہیں
یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟

Rate it:
Views: 408
30 Dec, 2011
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets