" دھرتی کی پکار "یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟
Poet: Suhail Ahmad By: Suhail Ahmad, Rawalpindiدھرتی کی پکار
 
 دشمن دیس کی دھرتی کے 
 ہر روز قیامت ڈھاتے ہیں
 پر سوۓ رہتے ہیں پل پل 
 یہ مورکھ پریم کی بستی کے 
 حق اپنا کب مانگیں گے ؟
 کب گہری نیند سے جاگیں گے ؟
 کس سوچ میں گُم سم بیٹھے ہیں؟
 یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟
 
 تڑپ تڑپ کر جینا ہے
 چھلنی چھلنی سینہ ہے 
 زہر غموں کا پینا ہے 
 کلی کلی مرجھائی ہے 
 انسان پہ تنگ خدائی ہے
 اب بات زباں پر آئی ہے
 کیوں ظلم برابر سہتے ہیں؟
 یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟
 
 مجھے دنیا میں بدنام کیا
 اور جب چاہا آرام کیا
 یہ کام بھی کوئی کام کیا؟
 ہر جانے والے کو گالی
 اور آتے کو پرنام کیا
 سب ہوتا دیکھتے ہیں لیکن 
 بس موج رواں میں بہتے ہیں
 یہ کیسے ماں کے بیٹے ہیں؟
More General Poetry






