دنیا کب بات پسند کرتی ہے سچے کی
ناپائیداری مقدر بنتی ہے سچے کی
نرالی ہیں عدالتیں یہاں نرالے ہیں کام ان کے
شنوائی کب ہوتی ہے سچے کی
ملاں قاضی حاجی نمازی چپ رہ جاتے ہیں
بات جب بھی ہوتی ہے سچے کی
چور اچکے ٹھگ بدمعاش متعبر ہوئے
چمڑی اترتی دیکھی ہے سچے کی
عجب سی ہے ریت تیری اے دنیا
سب کی مانی مگر ایک نہ مانی سچے کی