آج پھر دیوانگی کا سفر ہے
آج پھر فرزانگی کا سفر ہے
آنکھیں میچ لیتی ہوں میں
دکھتا ہے خون ناحق جہاں جہاں مجھے
روز ایک نئی بساط ہے بچهی
دکھائیگئی کیا کیا یہ زندگی تجھے اور مجھے؟
کیا ہے تیری اوقات
کیا ہےمیری اوقات
روز دکھائے یہ ہے تجھے اور مجھے زندگی
تیری نیند نہ کھلے گئی کبھی
کیا یہی سزا ہے ؟
میری
تیری
روز مرمر کہ جین
روز جی جی کہ مرن
اب اور کیا لکهوں؟
کہ ساکت اور منجمد ہے زندگی
سسکتی تڑپتی ہے زندگی
اللہ سے مل کر وہ کریگی
ہم سب کی شکایت
یہی سوچ کر کانپ اٹهی ہے زندگی
ہزاروں معصوم چہرے
لب ساکت
نظر ساکت
رخصت پارہی ہے زندگی
یہ کیسی ہے زندگی