Add Poetry

طوفاں رہے یا آندھی ماتھے پہ نہ شکن ہو

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

طوفاں رہے یا آندھی ماتھے پہ نہ شکن ہو
حالات ہی میں جمنا اس کی بھی اب لگن ہو

روحانیت سے ملتی قوت ہی آدمی کو
اس کی طلب میں رہنا ایسی ہی اب تو دھن ہو

پھولوں کی صحبتوں میں جینا تو ٹھیک ہی ہے
کانٹوں کی ہو رعا یت اس کا بھی اب چلن ہو

اب تو چراغ روشن کرتے رہیں گے ہرسو
ظلمت رہے نہ باقی اس کی ہی اب کڑھن ہو

انداز ہم سبھی کا ہوجائے مشفقانہ
جو دل کو جیت لے ہی ایسا بھی اب سخن ہو

گرتے کو تھام لینا مشکل میں ساتھ دینا
بتلانا راہ سیدھی یہ ہی تو اب مشن ہو

الفت رہے دلوں میں نفرت سے دل ہو خالی
شکوہ نہ ہی شکایت ایسا ہی اب چمن ہو

ایسا نہ ہوعمل بھی ہوجائیں ہی اکارت
اخلاص ہو عمل میں اس پہ ہی گامزن ہو

یہ اثر سے تو پوچھو حسرت ہی اس کی کیا ہے
کینہ نہ ہو کسی کا ایسا ہی اس کا من ہو

Rate it:
Views: 179
22 Jul, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets