ضرورت تو اسکی کبھی نہ ہوئی پوری
ہوتا اسپر کسی فقیر کا گماں ہے
جب سے نکالا ہے قدم عورت نے گھر سے
گھر اسکا بن گیا اب مکان ھے
دنیا میں خوشیاں تلاش کرتے کرتے
زندگی بن گئی اب جھنم نما ہے
مزدور بناتا ہے دوسروں کے گھر اور محل
مگر اسکے سر پر خود کھلا آسماں ہے
جس نے بھی جانا دنیا کو فنا ہے
اسی کے لیئے پھر رب کے یہاں اماں ہے