عجب جلوے کی تیرے یار رعنائی ھے
جسکو دیکھو وہی حسن کا تیرے شیدائی ھے
جس کو دیکھو وہی تیرا دم بھرتا ھے
جس سے پوچھو وہی تیرا یار شیدائی ھے
ہم پر بھی ایک نظر پیار کی ڈال اپنے
کہ دل یہ اپنا بھی یار تیرا شیدائی ھے
مر رہا ھے کوئی ادھر غم ہجر کا مارا
اچھے طبیب ہو تم اچھی تیری مسیحائی ھے
کیوں نہیں آتے ادھر تم وقت فرصت کو
کہ انتظار کھٹن ھے جان پر بن آئی ھے
نام پر تیرے اسد اپنی جان فدا کرتا ھے۔۔۔
ہنوز یہ مت کہیو اب کہ اپنی نا آشنائی ھے