بہت چالاک ہیں ہم جانتے ہیں
یہ کیوں ہم سے سزائیں مانگتے ہیں
وفا چھو کے نہیں گزری تھی جن کو
وہی ہم سے وفائیں مانگتے ہیں
خزاں سے یاریاں جن کی تھیں وہ اب
بہاروں کی دعائیں مانگتے ہیں
زمانے بھر کے مجرم ہیں یاں جو بھی
وہی تو ہم کو مجرم مانتے ہیں
مرے اظہار سے یہ خوف کیسا
وہ آنکھوں کے اشارے جانتے ہیں
عبادت ٹوٹی پھوٹی ہے یاں جن کی
وہی اللہ سے رحمت مانگتے ہیں
بڑا بوجھل ہوا یہ دل اب اپنا
دکھوں کو اپنے ہم اب بانٹتے ہیں