پہلو میں میرے بیٹھے تو تم ہو
پرتصور میں تمہارے کوئی اورہے
یوں تو کیا اٍظہا رٍ وفا ہم سے
ہونٹوں پہ آیا نام کوئی اور ہے
پڑھ لی دلکی بند کتاب تمہاری
سجی اٍس میں تصویر کوئی اور ہے
ڈھونڈ رہی ہیں بیتاب نگاہیں جسے
رہٍ سفرمیں وہ ہم نہیں کوئی اور ہے
چلے ہم سفر میں ساتھ ساتھ
مگر منظورٍ نظر تو کوئی اور ہے
کہاں تلک اپنا یہ ساتھ چلے
ہاتھ میں لکھا ساتھ کسی کا اورہے
اپنی بھی کہانی کچھ ادھوری سی
بینام سہی مگر ہم خیال کوئ اورہے
پڑھ لو تم بھی کہانی غمگین سی
لکھا نام اس میں بھی کوئی اورہے
منزل اپنی ایک نہیں کہانی کاانت کہیں اورہے
تمہیں جانا کہیں اورہے ہمیں جانا کہیں اورہے