ہر طبیب سے ہم کو مرہم کم ملی

Poet: Haboor By: Haboor, SHAHKOT

 جب بھی خوشی ملی شریک غم ملی
ہر طبیب سے ہم کو مرہم کم ملی

زبوں حالی بہت ھے دل فرنگی میں
حالت نمو میں بھی خشک سالی ملی

ہم نے توڑی جب تہزیب کی تندی
گلے کا ہار بن کر ہر مصیبت ملی

اتحادو متحدہ، سخن ور چاہے ناشر
مغرب سے چلی ہر ہوا مسلم کُش چلی

تیری عبادت و ریاضت ھے سکونت قلب
تیری ملت کی ضرورت مردانگی قاسم وغزنوی

یوں تو اپنی ہی ذات میں مگن ہے میم
ملت کے حالات سے بے خبر کم رہی

Rate it:
Views: 570
29 Jul, 2016