یاد آتی ہیں ساجن کی باتیں
سندر سپنے حسین یادیں
مہکی مہکی سی وہ شامیں
بھیگی بھیگی سی وہ راتیں
یاد آتی ہیں ساجن کی باتیں
کہاں گئے وہ وعدے قسمیں
بھول گئے تم پیار کی رسمیں
وہ دن جو کبھی عید ہوئے تھے
اور راتیں ہوئی تھیں شب راتیں
یاد آتی ہیں ساجن کی باتیں
آیا کیسا موسم یہ جدائی کا
کہ درد بڑا ہے تنہائی کا
تجھ بن کتنے ساون بیتے
بیت گئی کتنی برساتیں
یاد آتی ہیں ساجن کی باتیں
اب لوٹ بھی آو کہ اب تو
آنکھیں بھی تھکتی جاتی ہیں
کب تک تنہا اٹھائیں گےہم
اشکوں کی یہ سوغاتیں
یاد آتی ہیں ساجن کی باتیں