Poetries by AAZAD ALI
بے وفائي کي مشکليں جو تم نے ٹھان ہي لي ہے
ہمارے دل سے نکلو گے
تو اتنا جان لو پيارے
سمندر سامنے ہوگا اگر ساحل سے نکلو گے
ستارے جن کي آنکھوں نے ہميں اک ساتھ ديکھا تھا
گواہي دينے آئيں گے
پرانےکاغذو ں کي بالکوني سے بہت لفظ جھانکيں گے
تمہيں واپس بلائيں گے
کئي وعدے فسادي قرض خواہوں کي طرح رستے ميں روکيں گے
تمھيں دامن سے پکڑیں گے
تمہاري جان کھائيں گے
چھپا کر کس طرح چہرہ
بھري محفل سے نکلو گے
ذرا پھر سوچ لو جاناں
نکل تو جائو گے شايد
مگر مشکل سے نکلو گے AAZAD ALI
ہمارے دل سے نکلو گے
تو اتنا جان لو پيارے
سمندر سامنے ہوگا اگر ساحل سے نکلو گے
ستارے جن کي آنکھوں نے ہميں اک ساتھ ديکھا تھا
گواہي دينے آئيں گے
پرانےکاغذو ں کي بالکوني سے بہت لفظ جھانکيں گے
تمہيں واپس بلائيں گے
کئي وعدے فسادي قرض خواہوں کي طرح رستے ميں روکيں گے
تمھيں دامن سے پکڑیں گے
تمہاري جان کھائيں گے
چھپا کر کس طرح چہرہ
بھري محفل سے نکلو گے
ذرا پھر سوچ لو جاناں
نکل تو جائو گے شايد
مگر مشکل سے نکلو گے AAZAD ALI
اب سو جاؤ کیوں رات کے ریت پہ بکھرے ہوئے
تاروں کے کنکر چُنتی ہو
کیوں سناٹے کی سلوٹ میں
لپٹی ہوئی آوازیں سنُتی ہو
کیوں اپنی پیاسی پلکوں کے جھالر میں
خواب پرُوتی ہو
کیوں روتی ہو
اب کون تمہاری آنکھوں میں
صدیوں کی نیند اُنڈیلے گ
اب کون تمہاری چاہت کی
ہریالی میں کُھل کھیلے گ
اب کون تمہاری تنہائی کا
اَن دیکھا دُکھ جھیلے گ
اب ایسا ہے
اب رات مُسلط ہیں جب تک
یہ شمعیں جب تک جلتی ہے
یہ زخم جہاں تک چبُھتے ہے
یہ سانسیں جب تک چلتی ہے
تم اپنی سوچ کے جنگل میں ، رہَ بھٹکو اور پھر کھو جاؤ !!
اب سو جاؤ AAZAD ALI
تاروں کے کنکر چُنتی ہو
کیوں سناٹے کی سلوٹ میں
لپٹی ہوئی آوازیں سنُتی ہو
کیوں اپنی پیاسی پلکوں کے جھالر میں
خواب پرُوتی ہو
کیوں روتی ہو
اب کون تمہاری آنکھوں میں
صدیوں کی نیند اُنڈیلے گ
اب کون تمہاری چاہت کی
ہریالی میں کُھل کھیلے گ
اب کون تمہاری تنہائی کا
اَن دیکھا دُکھ جھیلے گ
اب ایسا ہے
اب رات مُسلط ہیں جب تک
یہ شمعیں جب تک جلتی ہے
یہ زخم جہاں تک چبُھتے ہے
یہ سانسیں جب تک چلتی ہے
تم اپنی سوچ کے جنگل میں ، رہَ بھٹکو اور پھر کھو جاؤ !!
اب سو جاؤ AAZAD ALI
تنہا تنہا سی رات تنہا تنہا سی رات
تنہا تنہا سا میں
افسردہ افسرہ یادیں
بھیگا بھیگا موسم
سوکھے پتوں کا شور
اندھیرے کی سرگوشی
دھڑکن کی آہٹ
قسمت پے اپنے شکوے
تیرے احساس کا اٹوٹ بندھن
تیرے ساتھ گزرے پل
تیرے لوٹ آنے کی اُمیدیں
تیرے راستے پہ نظر
لمحہ لمحہ رات کا ڈھلن
پل پل اپنی آس کا ٹوٹن
دل کے زخموں کا گہرا ہون
پھر تنہا تنہا سی رات اور
تنہا تنہا سا میں AAZAD ALI
تنہا تنہا سا میں
افسردہ افسرہ یادیں
بھیگا بھیگا موسم
سوکھے پتوں کا شور
اندھیرے کی سرگوشی
دھڑکن کی آہٹ
قسمت پے اپنے شکوے
تیرے احساس کا اٹوٹ بندھن
تیرے ساتھ گزرے پل
تیرے لوٹ آنے کی اُمیدیں
تیرے راستے پہ نظر
لمحہ لمحہ رات کا ڈھلن
پل پل اپنی آس کا ٹوٹن
دل کے زخموں کا گہرا ہون
پھر تنہا تنہا سی رات اور
تنہا تنہا سا میں AAZAD ALI
مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو
مجھے تم مت پڑھو کیوں کہ
اُداسی ہوں الم ہوں غم زدہ تحریر ہوں میں تو
جسے لکھا گیا رنجیدہ عالم میں
مجھے تم مت سنو لوگو کہ میں تو
کرب کے موسم کا نغمہ ہوں
دکھی بلبل کی آوازوں میں شامل ہوں
کسی ٹوٹے ہوئے دل سے نکلتی آہ ہوں میں تو
کئی روتی ہوئی آنکھوں کا آنسو ہوں
مجھے کیوں دیکھتے ہو تم
میں پتلی ہوں ، تماشا ہوں
میں لاشہ ہوں
غموں کو درد کو دل میں چھپائے جی رہا ہوں میں
مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو
کہ مجھ کو اُس گھڑی لکھا گیا
جب کاتبِ تحریر کی آنکھوں سے اشکوں کی روانی تھی
وہ خود حیران تھا ، غمگین تھا اور دل گرفتہ تھا
مجھے پڑھتے ہوئے لوگو
مجھے پڑھ کر کہیں تم مبتلا غم میں نہ ہو جاؤ
مجھے تم مت پڑھو لوگو AAZAD ALI
مجھے تم مت پڑھو کیوں کہ
اُداسی ہوں الم ہوں غم زدہ تحریر ہوں میں تو
جسے لکھا گیا رنجیدہ عالم میں
مجھے تم مت سنو لوگو کہ میں تو
کرب کے موسم کا نغمہ ہوں
دکھی بلبل کی آوازوں میں شامل ہوں
کسی ٹوٹے ہوئے دل سے نکلتی آہ ہوں میں تو
کئی روتی ہوئی آنکھوں کا آنسو ہوں
مجھے کیوں دیکھتے ہو تم
میں پتلی ہوں ، تماشا ہوں
میں لاشہ ہوں
غموں کو درد کو دل میں چھپائے جی رہا ہوں میں
مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو
کہ مجھ کو اُس گھڑی لکھا گیا
جب کاتبِ تحریر کی آنکھوں سے اشکوں کی روانی تھی
وہ خود حیران تھا ، غمگین تھا اور دل گرفتہ تھا
مجھے پڑھتے ہوئے لوگو
مجھے پڑھ کر کہیں تم مبتلا غم میں نہ ہو جاؤ
مجھے تم مت پڑھو لوگو AAZAD ALI
یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے یار بھی راہ کی دیوار سمجھتے ہیں مجھے
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے
جڑ اکھڑنے سے جھکاؤ ہے مری شاخوں میں
دور سے لوگ ثمر بار سمجھتے ہیں مجھے
نیک لوگوں ميں مجھے نیک گنا جاتا ہے
اور گنہگار ، گنہگار سمجھتے ہیں مجھے
کیا خبر کل یہی تابوت مرا بن جاۓ
آپ جس تخت کا حق دار سمجھتے ہیں مجھے
روشنی سرحدوں کے پار بھی پہنچاتا ہوں
ہم وطن اس لے غدّار سمجھتے ہیں مجھے
وہ جو اس پار ہیں ان کے لے اس پار ہوں میں
یہ جو اس پار ہیں اس پار سمجھتے ہیں مجھے
میں بدلتے ہوۓ حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے
جرم یہ ہے کہ ان اندھوں ميں ہوں آنکھوں والا
اور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھے
ميں تو یوں چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں
اور یہ لوگ پراسرار سمجھتے ہیں مجھے
چھاؤں دینے سے گریزاں ہیں کچھ ایسے جیسے
پیڑ سورج کا طرفدار سمجھتے ہیں مجھے
پاؤں ميں خار لے باغ میں بیٹھا ہوا ہوں
پھول خوشبو کا گرفتار سمجھتے ہیں مجھے
میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے
لاش کی طرح سر _ آب ہوں میں اور شاہد
ڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے AAZAD ALI
میں سمجھتا تھا مرے یار سمجھتے ہیں مجھے
جڑ اکھڑنے سے جھکاؤ ہے مری شاخوں میں
دور سے لوگ ثمر بار سمجھتے ہیں مجھے
نیک لوگوں ميں مجھے نیک گنا جاتا ہے
اور گنہگار ، گنہگار سمجھتے ہیں مجھے
کیا خبر کل یہی تابوت مرا بن جاۓ
آپ جس تخت کا حق دار سمجھتے ہیں مجھے
روشنی سرحدوں کے پار بھی پہنچاتا ہوں
ہم وطن اس لے غدّار سمجھتے ہیں مجھے
وہ جو اس پار ہیں ان کے لے اس پار ہوں میں
یہ جو اس پار ہیں اس پار سمجھتے ہیں مجھے
میں بدلتے ہوۓ حالات میں ڈھل جاتا ہوں
دیکھنے والے اداکار سمجھتے ہیں مجھے
جرم یہ ہے کہ ان اندھوں ميں ہوں آنکھوں والا
اور سزا یہ ہے کہ سردار سمجھتے ہیں مجھے
ميں تو یوں چپ ہوں کہ اندر سے بہت خالی ہوں
اور یہ لوگ پراسرار سمجھتے ہیں مجھے
چھاؤں دینے سے گریزاں ہیں کچھ ایسے جیسے
پیڑ سورج کا طرفدار سمجھتے ہیں مجھے
پاؤں ميں خار لے باغ میں بیٹھا ہوا ہوں
پھول خوشبو کا گرفتار سمجھتے ہیں مجھے
میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے
لاش کی طرح سر _ آب ہوں میں اور شاہد
ڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے AAZAD ALI
پھر رات آ گئ تیر ی یادیں لے کر صدائے طلوعِ سحر سن کر ہوش جو آیا
تو یہ معلوم ہوا
کہ شب بھر بھیگی پلکوں سے
تیری اک اک یاد کو سمیٹتے سمیٹتے
خود بکھر کر ریزہ ریزہ ہو چکا ہوں
مگر پھر بھی کمال ضبط سے
دن بھر اپنے ہی زخم خوردہ لرزتے ہاتھو ں سے
ٹو ٹ ٹو ٹ کے بکھری اپنی ذات زرہ بے نشاں کی
اک اک کرچی
چن چن کر
ابھی خود کو سمیٹ بھی نہ پایا ہوں
کہ
دن ڈھل گیا
شام ہو گئی
پھر رات آ گئ تیر ی یادیں لے کر AAZAD ALI
تو یہ معلوم ہوا
کہ شب بھر بھیگی پلکوں سے
تیری اک اک یاد کو سمیٹتے سمیٹتے
خود بکھر کر ریزہ ریزہ ہو چکا ہوں
مگر پھر بھی کمال ضبط سے
دن بھر اپنے ہی زخم خوردہ لرزتے ہاتھو ں سے
ٹو ٹ ٹو ٹ کے بکھری اپنی ذات زرہ بے نشاں کی
اک اک کرچی
چن چن کر
ابھی خود کو سمیٹ بھی نہ پایا ہوں
کہ
دن ڈھل گیا
شام ہو گئی
پھر رات آ گئ تیر ی یادیں لے کر AAZAD ALI
ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا
کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اُس سے لپٹ کے رو لینا
اُس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ
جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا
کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے
ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا
ہم نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری
اوپر اوپر ہنستے رہنا، گہرائی میں رو لینا
روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے
ساری رات یوں ہی جاگو گے دن نکلے تو سو لینا AAZAD ALI
کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اُس سے لپٹ کے رو لینا
اُس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ
جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا
کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے
ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا
ہم نے دریا سے سیکھی ہے پانی کی پردہ داری
اوپر اوپر ہنستے رہنا، گہرائی میں رو لینا
روتے کیوں ہو دل والوں کی قسمت ایسی ہوتی ہے
ساری رات یوں ہی جاگو گے دن نکلے تو سو لینا AAZAD ALI
اوڑھ کر خاک پہ کُچھ آب و ہوا پھرتا ہوں اوڑھ کر خاک پہ کُچھ آب و ہوا پھرتا ہوں
یہ جو مَیں زرد علاقوں میں ہَرا پھرتا ہوں
لوگ سُنتے ہی نہیں ٹالتے رہتے ہیں مُجھے
وُہ نہیں ہوں جو یہاں پر مَیں بَنا پھرتا ہوں
ڈھُونڈتی پھرتی ہے رُخصت کی شبِ تار مُجھے
اور مَیں ہوں کہ چراغوں میں جَلا پِھرتا ہوں
تنگ ہوتے ہیں مری آنکھ میں پھرنے والے
وُہ یہ کہتے ہیں زیادہ مَیں کھُلا پِھرتا ہوں
ایک منظر ہے کہ چِمٹا ہے مری آنکھوں سے
ایک حیرت ہے کہ مَیں جس سے لگا پِھرتا ہوں
ہر جگہ ایک زمیں ایک فلک ایک ہی مَیں
مُجھے لگتا ہے کہ مَیں ایک جگہ پِھرتا ہوں
اور اب ساتھ نہیں دیتے مِرا ، یار مِرے،،،
وُہ یہ کہتے ہیں مَیں پہلے ہی بڑا پِھرتا ہوں AAZAD ALI
یہ جو مَیں زرد علاقوں میں ہَرا پھرتا ہوں
لوگ سُنتے ہی نہیں ٹالتے رہتے ہیں مُجھے
وُہ نہیں ہوں جو یہاں پر مَیں بَنا پھرتا ہوں
ڈھُونڈتی پھرتی ہے رُخصت کی شبِ تار مُجھے
اور مَیں ہوں کہ چراغوں میں جَلا پِھرتا ہوں
تنگ ہوتے ہیں مری آنکھ میں پھرنے والے
وُہ یہ کہتے ہیں زیادہ مَیں کھُلا پِھرتا ہوں
ایک منظر ہے کہ چِمٹا ہے مری آنکھوں سے
ایک حیرت ہے کہ مَیں جس سے لگا پِھرتا ہوں
ہر جگہ ایک زمیں ایک فلک ایک ہی مَیں
مُجھے لگتا ہے کہ مَیں ایک جگہ پِھرتا ہوں
اور اب ساتھ نہیں دیتے مِرا ، یار مِرے،،،
وُہ یہ کہتے ہیں مَیں پہلے ہی بڑا پِھرتا ہوں AAZAD ALI
چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں چھوٹے چھوٹے سے مفادات لئے پھرتے ہیں
دربدر خود کو جو دن رات لئے پھرتے ہیں
اپنی مجروح اناؤں کو دلاسے دے کر
ہاتھ میں کاسہ خیرات لئے پھرتے ہیں
شہر میں ہم نے سنا ہے کہ ترے شعلہ نوا
کچھ سلگتے ہوئے نغمات لئے پھرتے ہیں
دنیا میں ترے غم کو سمونے والے
اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں
مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غم حالات لئے پھرتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ غم دہر سے فرصت ہی نہیں
ایک وہ ہیں کہ غم ذات لئے پھرتے ہیں AAZAD ALI
دربدر خود کو جو دن رات لئے پھرتے ہیں
اپنی مجروح اناؤں کو دلاسے دے کر
ہاتھ میں کاسہ خیرات لئے پھرتے ہیں
شہر میں ہم نے سنا ہے کہ ترے شعلہ نوا
کچھ سلگتے ہوئے نغمات لئے پھرتے ہیں
دنیا میں ترے غم کو سمونے والے
اپنے دل پر کئی صدمات لئے پھرتے ہیں
مختلف اپنی کہانی ہے زمانے بھر سے
منفرد ہم غم حالات لئے پھرتے ہیں
ایک ہم ہیں کہ غم دہر سے فرصت ہی نہیں
ایک وہ ہیں کہ غم ذات لئے پھرتے ہیں AAZAD ALI