Add Poetry

Poetries by Ahsan Mirza

مزاحیہ مکالمہ (دو خواتین کے درمیان رشتے کیلئے ہونے والا مکالمہ)
پہلی خاتون
دیکھئے خالہ کوئی دلہن ہمارے لعل کی
اُس نے اپنے طور تو کوشش بہت ہر حال کی
میسجز پہ کر بھی دیکھی رات بھر گفت و شنید
جس سے آگے بڑھ سکی اُس کو تو حد ہے کال کی
شوق کی شدت تو دیکھیں گر نہ آیا بھی جواب
شدتِ جذبات میں مس کال پر مس کال کی
اتنا ننھا ہے ہمارا لعل نکلا ہی کہاں؟
جو پتا چلتی اِسے قیمت یہ آٹے دال کی
کچھ کماتا بھی نہیں ہے، جوڑ ایسا ڈھونڈئے
جس کو آتی ہو پکانی ڈش وغیرہ دال کی
عمر ہی کیا ہے بھلا بچہ ہے اپنے باپ کا
یہ الگ ہے جھڑ گئی کھیتی گھنیرے بال کی
دیکھئے خالہ کوئی احسن سا رشتہ لائیے
ایسے لڑکے کم ہوئے، حالت بری ہے حال کی
دوسری خاتون
ہاں بہن اک ہے تو دوشیزہ تمھارے کام کی
رہنے والی ہے یہی چھوٹے شہر کالام کی
خوب سیرت ہے ابھی، پہلے کی باتیں چھوڑئے
کون بولے گا کہ محبوبہ رہی گلفام کی
تھی جوانی اپنے جوبن پر کبھی شیلہ کی سی
ہاں مگر اُس نے کبھی منی نہیں بدنام کی
آپ کہئے تو میں عرضی ڈال دیتی ہوں اُدھر
پھر کبھی دعوت پہ چل دیں گے صبح یا شام کی
Ahsan Mirza
تو نے کیوں اپنی تمنا کا گلہ گھوٹ لیا؟ (غربت کے ہاتھوں مجبور ماں سے یونیفارم کی فرمائش پوری نہ ہونے پر بچہ کی خودسوزی کے واقعہ پر)
میرے بچے تیرا اصرار میری آنکھوں پر
پر تجھے کیسے بتاتی کہ نئے کپڑوں سے
سلوٹیں حال ِ غریبی کی نہیں جا سکتی
تجھ کو یہ شوق کے اجلے سے نئے کپڑوں میں
روز ملبوس سویرے تو مدرسے جائے
تیری خواہش تھی کہ رنگوں سے مزین ہو لباس
تیری خواہش تو میرے چاند بجا تھی لیکن!
میں تجھے کیسے بتاتی کہ نئے کپڑوں کے
شوخ رنگوں میں تیری زرد سی رنگت بیٹا!
تیری حالت کا، غریبی کا پتہ دے دیگی
میں تھی مجبور، ڈر تھا کہ بتانے پہ تجھے
تیرے احساس جو کومل ہیں گلابوں کی طرح
ان حالات کی سختی سے کچل نہ جائیں!
تیری معصوم نگاہوں میں سجے سپنے سب
باعثِ حالِ غریبی مچل نہ جائیں!
دیکھو بچے میرے، اٹھ جائو، سنو بات میری!
میں نے سب بیچ کے رنگوں سے مزین کپڑے
تیری خواہش پہ خریدے ہیں بڑی چاہ کے ساتھ
مجھ سے کچھ بات کرو، دیکھ تو لو چاند میرے!
کیسے لگتے ہیں؟
بھلے ہیں یا برے لگتے ہیں؟
یہ جو کپڑے تیرے نازک سے بدن پر ہیں اب
تیرے خواہش کے مخالف ہیں، بہت سادہ ہیں
اٹھ بھی جائو نہ میری جان، بتائو مجھ کو،
تو نے کیوں اپنی تمنا کا گلہ گھوٹ لیا؟
Ahsan Mirza
Famous Poets
View More Poets