Add Poetry

Poetries by farah ejaz

ایک رات رات کے اس پہر
ہم گھر سے نکل آئے
سارا شہر سو رہا تھا
ایکسوائے ہمارے
بے مقصد ہی یونہی
آوارگی پر دل اُکسا رہا تھا
نیندیا بھی روٹھی روٹھی سی تھی
من بھی تو گھر میں لگ نہیں رہا تھا
سو ہم تنہا ہی گھر سے چل پڑے
گھپ تاریک اماوس کی رات تھی
بدلیوں نے سارا آسمان ڈھکا ہوا تھا
چار سو میرے
ایک عجب سی خاموشی چھائی تھی
مدھم ٹمٹماتے دیے کی مانند
اسٹریٹ لائیٹس
ماحول کو ناکام روشن کرنے کی
کوشش کر رہی تھی
پر تاریکی تھی کہ
اور بڑھ رہی تھی
زرد پتے قدموں تلے میرے
چُر مُرا رہے تھے
بس انہی کی دم توڑتی
چیخیں تھیں فقط
ورنہ چاروں طرف خاموشی چھائی تھی
سڑک بھی سنسان تھی اور
میرے اندر بھی ایک سناٹا سا تھا
ان لمحوں میں سنگ فقط
میرا سایا تھا
بے مقصد ہی
یونہی میں چل رہی تھی
ہر سوچ سے دامن بچا کر
خود میں ہی کھوئی کھوئی سی
یادوں سے پیچھا چھڑانے کی
کوشش کر رہی تھی
نہ میں کچھ
اچھا سوچ رہی تھی
نہ برا سوچ رہی تھی
شاید خود سے ہی بھاگ رہی تھی
ہلکی بوندا باندی
اب شروع ہوچکی تھی
کبھی کبھی بادل بھی گرج کر
اپنی موجودگی کا اعلان کر رہے تھے
جب زور پکڑا آسمان پر
گرتے پانی کے قطروں نے
رفتار ہماری سست پڑنے لگی
بارش ہمیں بھگونے لگی
من پر چھائی یاسیت
چھٹنے لگی
ہمیں پرسکون کرنے لگی
کچھ دیر وہیں رک کر
ہم بارش میں بھیگتے رہے
من کو بھی سیراب کرتے رہے
پھر واپسی کی راہ لی
مگر بارش یونہی برستی رہی
یونہی برستی رہی ۔۔۔۔
Farah Ejaz
لکھنا چاہتی ہوں تم پر بہت کچھ لکھنا چاہتی ہوں
تم پر بہت کچھ
مگر قلم ساتھ نہیں دیتا
تم سے ملنے کے بہانے
ڈھونڈتی ہوں
مگر سو اندیشے راہ میں
دیوار بن جاتے ہیں
کبھی سوچتی ہوں
کہہ دوں سب کچھ
جو کچھ دل میں
چھپا رکھا ہے
ہر راز سے پردہ اُٹھا دوں
میں تم پر اپناآپ ظاہر کردوں
لیکن پھر یہ سوچ کر
خود کو روک لیتی ہوں
مل کر تشنگی بڑھ گئی تو
پھر کیا ہوگا
تو انجان بن کر ملا تو
دل ٹوٹے گا
ساتھ میں مان بھی
تجھ پر جو بہت ہے
وہ بھی خاک میں مل جائے گا
محبت پر انا غالب آجاتی ہے
ہمیں ہماری خودی بھی تو پیاری ہے
پھر سوچتی ہوں
کبھی اتفاقاً
تجھ سے سامنا ہوگیا تو
کیا ہوگا
کیا اجنبی بن جائینگے ہم
اور راہ بدل لینگے
یا نظروں سے پھر ایک دوجے کو
سیراب کرینگے
ہم تجھ سے کچھ نہ کہینگے
بس تجھے دیکھینگے
دل کو شاد کرینگے
تجھ سے سنینگے
کوئی گیت البیلا سا
اور پھر آگے بڑھ جائینگے
کیونکہ
ندی کے دوکنارے
ساتھ تو چلتے ہیں
کبھی ایک نہیں ہوتے
آسمان سے زمین کا ملا پھی تو
ممکن نہیں
پھر سوچتی ہوں
اچھا ہے
میں تم سے دور ہوں
من کی آنکھ سے تمہیں قریب دیکھوں
اور مورت بنا کر
من آنگن کے سنگھاسن پر بٹھالوں
چپ چاپ تمہیںچاہوں
اور تمہیں خبر بھی نہ ہو
سوچتی ہوں فقط اتنا ہی
کیا تم بھی ایسا ہی سوچتے ہوگے
کیا کچھ میرے لئے بھی لکھا ہوگا
کیا مجھے بھی تم نے گنگنایا ہوگا
بس یونہی اکثر
ایسے ہی خیال آجاتا ہے
کچھ لکھنے بیٹھوں تو
تم پر بہت کچھ
لکھنے کو من کرتا ہے
پر قلم رک جاتا ہے
پر قلم رک جاتا ہے
Farah Ejaz
Famous Poets
View More Poets