کوشش تو بہت کی بھول جانے کی پر
ہر موڑ پر ہی تم بہت یاد آئے
تم سے دور جانے کا فیصلہ بھی اپنا تھا
مگر دور ہو کر بھی تم بہت یاد آئے
جو کہہ نہ سکے تم سے کبھی
وہی سنا نا تھا شایداس لئے تم بہت یاد آئے
محبت کے بھی عجب رنگ ڈھنگ ہوتے ہیں
کتاب الفت کو پڑھتے ہوئے تم بہت یاد آئے
جان کر بھی انجان بن گئے تھے ہم
وہی دل کی بات جان کر تم بہت یاد آئے
جو سلسلاسی سا تعلق تھا درمیان ہمارے
اسی کے ٹوٹنے پر تم بہت یاد آئے
شاید یہی انجام ہونا تھا ہماری محبت کا
اس لئے تم ہمیں بہت یاد آئے