Labour Day Poetry & Mazdoor Shayari in Urdu
Labour Day Poetry is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Labour Day Poetry that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest Labour Day Poetry compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
Labour Day Poetry Images
Mazdoor To Mazdoor Hy Mazdoor Rahy Ga
2-Ik Banch Py Betha Hoa Ye Soach Raha Hun
Is Hal Main Kab Tk Koi Majboor Rahy Ga
3-Mehsoos Ye Hota Hy Mushaqat K Bina Aj
Fursat Ki Thaken Sy Ye Badan Choor Rahy Ga
4-Lay Jao'n Ga Pher Aj Ummedo'n K Kheloony
Koch Dar To Kunba Mera Masroor Rahy Ga
5-Jasy Rahy Halaat Ana Sath Rahi Hy
Is Per Tera Kirdar Mashkoor Rahy Ga
6- MUSHTAQ Jo Malbay Ko Kisi Shakl Main Dhalain
Un Hatho'n Sy Kashkool Sda Door Rahy Ga.
مٹتی جارہی ہیں
قسمت کی لکیر
شاید
میں نےدیکھی ہی نہیں
تو نےمرتےوقت
اےمیری پیاری ماں
میراماتھاچوماتھا
اوراتناکہاتھا
پریشان نہیں ہونابیٹا
تومیراشہزادہ ہے
دل لگاکرکام کرنا
بہت ساکام کرنےوالے
بہت آگےتک جاتے ہیں
بہت کچھ پاہی لیتے ہیں
آدیکھ میری ماں
تیراشہزادہ کتناکام کرتاہے
بہت آگے تک جانے کو
بہت کچھ پا ہی لینے کو
ایندھن کے طور پر وہاں مزدور جل گیا
آجر کے ہاتھ پر نیا سورج نکل گیا
مزدور شام ہونے سے پہلے ہی ڈھل گیا
بھر کر تجوری سیٹھ کا دل بھر نہیں سکا
مزدور چند سکے لیے اور بہَل گیا
مجبور اس قدر تھا کہ پگھلی ہیں ہڈیاں
آجر ہے خوش کہ آج بھی لوہا پگھل گیا
عاشی بدل نہیں سکا مزدور کا نصیب
زردار و زر نصیب کا سب کچھ بدل گیا
تیرے مٹی سے اٹے ھاتھوں کی مشقت کو سلام
فیکٹری کے مالک کو تجھ سے کبھی شکائت نہ ھوئ
جاڑے کی سردی میں بھی تیری برداشت کو سلام
تو نے غربت کو آزمائش جان کرفاقے برداشت کیے
امی ھوتے ھوے تیری دانش و حکمت کو سلام
امیر شھر کو تجھ سے بد زبانی کا گلہ ھے
تیری آزادئ اظہار رائے کی صداقت کو سلام
تجھے اپنی بیٹی کے اغوا کی دھمکیاں بھی ملیں
اپنی عزت کا سودا نہ کرنے پر تیری غیرت کو سلام
قتل و غارتگری میں بھی اپنی جان کو ھتیلی پہ رکھا
خودکش حملوں میں بھی تیری جراءت کو سلام
تو نے لاکھوں کی پیشکش پر بھی سچ کا ساتھ دیا
جلالی دربار میں بھی تیری نوائے شجاعت کو سلام
سو عشق وشق کی ہم پالتے بھی کیا علّت
ضرورتوں نے ہمیں زندگی کی باندھا ہے
ہمارے واسطے بس حسرتوں کا کاندھا ہے
مُقدر کا ہے لکھا کریں فقط محنت
پھر بھی پائیں نہ ہرگز اِک ذرا راحت
صبح سے شام تک روٹی ہمیں نچاتی رہے
تمام عمر فقط روٹی یاد آتی رہے
اسی کی چاہ میں ہر روز نئی ذلّت کو سہیں
پھر بھی اشیائے لازم کی قلت کو سہیں
اپنی اولاد کو تعلیم سے محروم تکیں
سیاہ مُستقبل کے اندیشوں سے ہذیان بکیں
اپنے بیمار کو دوا بناء مرتا دیکھیں
اپنے خوابوں کو ہر لحظہ بکھرتا دیکھیں
بہرِ مزدور ہے یکساں ہر اِک روز اور شب
رقصِ بِسمل کے دیکھے سے ہے فُرصت ہی کب؟
تم کو اُلفت و محبت کی ادا خُوب رہی
میری ہستی میرے اپنوں سے ہی محجُوب رہی
مُجھ کو تہوارِ محبت نہیں بھاتا ہرگز
میری ہستی میں یہ خوشیاں نہیں لاتا ہرگز
میں جو چاہوں بھی تو یہ دِن مناسکتا نہیں
روٹی کے بدلے گھر پھول لیجا سکتا نہیں
گفٹ محبوب سے کیا تم کو ملے گا صاحب؟
فکر مجھ کو ہے میرے گھر کیا پکے گا صاحب؟
لیکن مزدور کے لئے
آج بھی مزدوری کا دن ہے
سب آرام کرتے ہیں۔۔۔
لیکن مزدور تو
آج کے دن بھی کام کرتا ہے
صبح سویرے مزدوری میں
صبح سے شام کرتا ہے
کیونکہ مزدور مزدوری نہ کرے
تو مزدور کے گھر کا چولہا
نہیں جلتا ہے
کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ
مزدور کے دن مزدور کو
بنا مشقت کئے ہی۔۔۔
مزدوری مل جائے۔۔؟
مگر نہیں۔۔۔۔کیونکہ
مزدور کو بنا مشقت مزدوری
کبھی راس نہیں آتی
مشقت کئے بغیر ملنے والی مزدوری
مزدوری نہیں خیرات ہے
مزدور خیرات کی ذلت
اور مشقت کی عظمت سے
آشنا ہے اسی لئے
مزدور کے دن بھی مزدور
مزدور مشقت کرتا ہے
مزدوروں کا دن ہے
لیکن مزدور کے لئے
آج بھی مزدوری کا دن ہے
بہے جو اشک آنکھوں سے غموں کی ترجمانی ہے
وہ غم بھی معتبر ٹھریں محبت میں جو ملتے ہیں
وگرنہ چار سو بکھری خوشی اور شادمانی ہے
نہیں یہ زندگی ، اپنے لئے تو سب ہی جیتے ہیں
کسی کے کام نہ آئے تو کیسی زندگانی ہے
اسے کیسے میں سمجھاؤں جو نہ سمجھے زباں میری
ہے ٹھہراؤ طبیعت میں نہ باتوں میں روانی ہے
جو رشتوں کے تقدس کو یونہی پامال کر ڈالے
وہ خود تو اینجہانی ہے مگر دل آنجہا نی ہے
دکھوں کو پالنا ،ا چھا شغل رکھا ہے شاہین نے
مگر ہر درد کے پیچھے نہا ں کو ئی کہانی ہے
پیوند لگی یہ رداءِ زندگی سیا کرتا ہوں
بہت ناتواں ہیں تار اس حیات کے
گویا مکڑی کے نرم جالے بُنا کرتا ہوں
روز لیتی ہے حساب سانسوں کا یہ تقدیر
کاٹ کراپنی جاں تقسیم کیا کرتا ہوں
مشکل ہیں بہت ایام آدمی کے یہاں
بیچ کرمیں رات اپنی سحر لیا کرتا ہوں
اب جان نہیں میرے حوصلوں میں ذرا
بے روح ارادوں کو اک امید دیا کرتا ہوں
انتظار صبح میں جنکی رات گذر ہوتی ہے
انکی کہاں رات اور صبح کدھر ہوتی ہے
فکر معاش نے جگہ خواب کی لے لی انکی
جنکی ہر رات فاقوں میں بسر ہوتی ہے
صبح امید ہے مل جائے گا روزگار کوئی
تارے گن گن کے ایسے میں سحر ہوتی ہے
یہ ہے منڈی یہاں بکنے کو ہیں مزدور بہت
ہرکی سانس و للک آس کے گھر ہوتی ہے
کاش بک جائوں میں بوجھ اٹھانے کے لئے
مجھکو محنت کی نہیں روٹی کی فکر ہوتی ہے
دو پہر تیز ہے سر پے تپش تو کیا پرواہ
میری محنت بھوکے بچوں کے نذر ہوتی ہے
مٹی ہو یا پتھر ہو ، ہم تو نبٹ ہی لیتے ہیں
بھوک بچوں کی مزدور کے روبہ نظر ہوتی ہے
گر کوئی روزگار مسلسل ہو تو دن گنتے ہیں
کیونکہ صلہ پانے کی مدت سرد مہر ہوتی ہے
ہر تقاضے کو کسی تاریخ تک لے کے جاتے ہیں
راہ چلتے ہوئے بس مزدور کی اتنی قدر ہوتی ہے
لا متناہی منافع ، فیصد کی منافع خوری !
تیرے کھاتے میں جمع مزدور کی آہ مگر ہوتی ہے
مسرت اور خوشی سے یہ ‘ ہمیشہ دور رہتے ہیں
بہت ذلت بہت رسوائی ہے‘ ان تنگ گلیوں میں
یہ رہنا تو نہیں چاہیں‘ مگر مجبور رہتے ہیں
کوئی تفریح ان کو‘ کس طرح یارو میسر ہو
یہ اپنے کام سے تھک کر ہمیشہ‘ چور ریتے ہیں
تمنا عمر بھر پوری خدایا‘ کیوں نہیں ہوتی
اگرچہ خواہشوں سے ان کے دل‘ معمور ہوتے ہیں
لگاتے ہیں دلوں میں زخم یہ‘ ان چھوٹے لوگوں کے
ہمارے معاشرے میں ایسے بھی ‘ ناسور رہتے ہیں
نوید ان کو یقینا حشر میں اللہ پوچھے گا
جو لوگ ذہنوں میں پالے ‘ غرور رہتے ہیں
ہوندی نہیں جے روٹی پوُری
ہُن تے چینی وی نہیں لبھدی
دیواں کِسراں بال نوں چوُری
روٹی روٹی کُرلاندے نیں
بال نہیں ویہندے کوئی مجبُوری
شیطاناں نے اَت مچائی
کِتھے ہے اوہ طاقت نُوری
عشق توں میں انکاری نہیں جے
ہور وی کم نیں بوہت ضرُوری
نسل آں بُو تراب دی بزمی
کر نہیں سکدا جی حضوری
Main Mazdoor-E-Jahaan Ki Taqdeer Dekhta Hoon
Haathoon Per Zakham, Maathay Per Paseenah
Main Pair-E-Mazdoor Main Zanjeer Dekhta Hoon
Kar Kay Mushaqat Bhi, Martay Hain Faaqaon
Main Baykasaon Ki Soi Tadbeer Dekhta Hoon
Kya Guzarti Hay Mujh Par, Baksh, Na Pooch
Kay Haqooq Par Qaabiz Main Jab Ameer Dekhta Hoon
Labour Day Poetry
Labor Day is celebrated on May 1st every year; this day Leaves a reminder of the struggles and progresses of workers all around the world. It is the day of honor the efforts of those who work continuously to build the foundation of our societies. Most of the people express their emotions and respect for workers through Labour day poetry, this poetry gives as a voice for the workers and a also gives tribute to their sacrifices.
In Pakistan, Labour Day quotes in Urdu is a meaningful way to appreciate the hardworking labors who gives us all the efforts silently and gives progress to our work. These quotes inspire all the people belong to any profession. One famous form of tribute to labor’s is Labour Day poetry in Urdu, this language touches the heart of everyone and conveys deep emotions in a respectful manner. Mazdoor day poetry is also read by school teachers and students, they give a tribute to all the hardworking labors on a special day. From school events to social media platforms, people share such poetry to spread awareness about workers’ rights and to celebrate their spirit.
Labour Day quotes in Urdu and Labor Day poetry not only gives tribute to hardworking and innocent workers but also highlight the need for fair treatment to those people, and gives us the message of safe working environments for all labors. Similarly, Mazdoor day poetry leaves a reminder that every worker contribution is valuable and deserves appreciation. We must say these labors are our society’s backbone. On this special day, let us come together to appreciate the backbone of our society with heartfelt words, meaningful poetry, and sincere respect for all workers.
Life is a journey with moments that shine bright, Each day brings new hopes, as dark fades to light. We stumble, we rise, through joy and through strife, But every step we take adds meaning to life.
- Sheeza , Karachi
 - Tue 29 Apr, 2025
 
This page has a diverse collection of poems on various topics, making it a good place for readers with broad interests in poetry.
- Kamran , Islamabad
 - Mon 20 May, 2024
 
Labor Day poetry often celebrates the hard work, struggles, and triumphs of the labor movement. Many poems focus on the dignity of work, the importance of worker solidarity, and the need for justice in the workplace
- Shahzaib , Karachi
 - Fri 28 Apr, 2023
 



