کتنے دن ہو گئے میسج نہیں آیا تیرا
تجھ کو معلوم نہیں کیسے گزرتے ہیں یہ دن
لمحہ لمحہ کسی بھٹی میں پگھلتا ہوا دل
روز آنکھوں سے طھلک جاتا ہے دن ڈھلتے ہی۔۔۔۔۔۔
رات بےخواب پرندے کی طرح کٹتی ہے
وہ پرندہ جِسے پردیس میں جگنو کا سہار نہ ملے
کتنی ویران ہیں آنکھیں میرے موبائل کی
تیرے میسج کی جھلک دیکھ کے کِھل اٹھیں گی
ورنہ یوں ہے، کہ یہ دنیا تو سمندر سی ہے
اور میں اس میں بھٹکتا ہوا تنکا کوئی