✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Mazhar Iqbal Samar
Search
Add Poetry
Poetries by Mazhar Iqbal Samar
ندامت
ندامت میں بہا دیتا ندامت کے آنسو بھی
وہ خانہ خدا ہوتا سجدوں میں یہ سر ہوتا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
مدینہ کی گلیوں میں اے کاش گزر ہوتا
مدینہ کی گلیوں میں اے کاش گزر ہوتا
میں خاک پر تقصیر اور نبی کا در ہوتا
پر تسکین ہے اس قدر وہ شہر مقدس کہ
اک عمر بھی تکتا تو سرفِ نظر ہوتا
اتنا تو پتا ہے غم پاس نہیں آتے
جو ذکرِ نبی ہوتا کس بات کا ڈر ہوتا
کچھ اور نہیں چاہتا بس اتنی تمنا ہے
مظہر تیرے مقدر میں مدینے کا سفر ہوتا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
اے میرے دوست تو اک بار محبت کر لے
عشق ناسور ہے تو اس سے بغاوت کر لے
حوصلہ ہے پھر دل سے بھی عداوت کر لے
کیا کہوں تم سے میں شب بیداری کا سبب
اے میرے دوست تو اک بار محبت کر لے
آنکھ کھلے گی اور ٹوٹ جائے گا پتھر کا بھرم
تو اے نادان کسی اور کی عبادت کر لے
یہ جوانی جو تیرے نام سے بدنام رہی
اسے اپنانے کی کسی روز جرات کر لے
دے رہا ہے اجالے میری آنکھوں کے عوض
دل کی یہ ضد ہے پھر بھی یہ تجارت کر لے
مار دے گا تمہیں دوستی کا بھرم اک دن
مظہر ابھی سے بچنے کی کوئی صورت کر لے
Mazhar Iqbal Samar
Copy
اک مدت ہوئی کہ مر گیا اک شخص
تیری فرقت سے ڈر گیا اک شخص
آنسوں آنکھوں میں بھر گیا اک شخص
اک مدت ہوئی کہ مر گیا اک شخص
مظہر گھر کو ویران کر گیا اک شخص
Mazhar Iqbal Samar
Copy
تم اپنے گھر میں اونچی دیوار مت کرنا
سارے ہی شہر کو سو گوار مت کرنا
اے دوست رختِ سفر اختیار مت کرنا
وہ میرا نام دعاؤں میں لکھ رہا ہو گا
اس سے کہنا میرا انتظار مت کرنا
دل یہ کہتا ہے کہ وہ لوٹ آئے گا
دل کا مگر تو کبھی بھی اعتبار مت کرنا
طوفان کیسے بھی اٹھیں دیپ جلائے رکھنا
اپنی آنکھوں کو کبھی سوگوار مت کرنا
لوگ اپناتے ہیں اور چھوڑ دیتے ہیں
اے دل کبھی کسی سے بھی پیار مت کرنا
میرے سب خواب میری زندگی کے ضامن ہیں
میں جو غافل ہوں مجھے بیدار مت کرنا
تیرے ہمسائے بھی سورج کے تمنائی ہیں
تم اپنے گھر میں اونچی دیوار مت کرنا
کہہ رہی ہے ہم سے صبحِ نو بہار مظہر
بدل جاتے ہیں دن جی کو بے زار مت کرنا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
میں خدا سے صرف خدا مانگوں
اسے بھول جانے کی دعا مانگوں
آپ ہی اپنے لئے سزا مانگوں
یہ تعلق جو روگ ٹھہرا جاں کا
اس تعلق کی میں دوا مانگوں
میری پہلی اور آخری تمنا ہے وہ
اسے نہ مانگوں تو اور کیا مانگوں
سب پنہاں ہیں اس میں رنگ چمن
اپنے محبوب سے بس وفا مانگوں
لوگ جانے کیا کیا مانگتے ہیں
میں خدا سے صرف خدا مانگوں
زمانہ ہے اسی کا شیدائی مظہر
کیا زمانے سے میں جدا مانگوں
Mazhar Iqbal Samar
Copy
لہو دل کا ہے بس آنکھوں سے بہنے دینا
اپنے دیوانے کو تم یادوں کے گہنے دینا
شکستہ مزار کی مانند نہ مجھے رہنے دینا
ضبط کرو گے تو جان سے جاؤ گے مظہر
لہو دل کا ہے بس آنکھوں سے بہنے دینا
mazhar iqbal samar
Copy
یہ غم کی آخری گھڑی ہے
یہ غم کی آخری گھڑی ہے
آ دیکھ موت میرے پاس کھڑی ہے
آج برسا ہوں اک مدت کے بعد
آنکھوں میں وہ ندی چڑھی ہے
خطا تو یہ تھی کہ اسے چاھا
خطا تو مگر یہ بھی بڑی ہے
ٹھہر جا کہ میرے پاس ہیں چند لمحے
اور تیرے پاس اک دنیا پڑی ہے
یہ حقیقت ہے کہ جب تم کو دیکھوں
پیاس آنکھوں کی اور بھی بڑھی ہے
مظہر حکم ہے بھول جاؤں اسے
اگر یہ سزا ہے تو بہت ہی کڑی ہے
Mazhar Iqbal Samar
Copy
دریچہ نہ بند کر مظہر ٹھہر جا
تو میرے دل کو زخم دیئے جا
ہر روز نئے نئے غم دیئے جا
مدہوش ہو کر میں جھوم رہا ہوں
میرے نغموں کو ردھم دیئے جا
دل میں ہیں میرے آگ کی صدائیں
میری دھڑکنوں کو تو مرہم دیئے جا
کہیں چھوڑ نہ دوں رستہ وفا کا
ہم کو تو اپنی قسم دیئے جا
کب تک رہے خشک پتوں کا موسم
آ شاخ جیون کو شبنم دیئے جا
میں ہنسوں کھلوں مسکراؤں
مجھے پھر وصل کا موسم دیئے جا
آنکھیں میری ہیں چناب و جہلم
بہتے پانیوں کو تو سرگم دیئے جا
دریچہ نہ بند کر مظہر ٹھہر جا
چند صدائیں اور سر بزم دیئے جا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
حاکم شہر بہت پریشان دکھائی دیتا ہے
حالات یہ کیسے موڑ پر آج لے آئے ہیں
ہم بیوفا نہیں مگر سر کو جھکائے ہیں
اتنی بڑی دنیا میں جب تمہیں دوست بنایا
ایسا لگا کہ ساتھ کئی غم بھی اپنائے ہیں
اک تم ہی تو نہیں برباد الفت کی راہ میں
دوستی نے یہ زخم ہمیں بھی لگائے ہیں
حاکم شہر بہت پریشان دکھائی دیتا ہے
لوگوں نے آج ہاتھوں میں پتھر اٹھائے ہیں
تم آج جس کی پیروی میں رہتے ہو نازاں
تہذیب کے یہ درس ہم ہی نے سکھلائے ہیں
یقین ہے تو ہم دعائیں مانگ رہے ہیں
دامن میں کئی چھید ہیں لیکن پھیلائے ہیں
شائد کہ تک رہے ہیں ہمیں رنج و الم پھر
مظہر میری آنکھوں میں خواب اتر آئے ہیں
Mazhar Iqbal Samar
Copy
نغمے تو رکھ لئے ہیں ساز بیچتے ہو
نغمے تو رکھ لئے ہیں ساز بیچتے ہو
تم کیسے راز داں ہو راز بیچتے ہو
سماعت منتظر ہے میری جانے کب سے
تم ہو کہ خاموشیوں کی آواز بیچتے ہو
بھری محفل میں غرور ہے یہ کیسا
کیا نازاں ہو اس پر تم کہ ناز بیچتے ہو
دیوانے ہو اگر تو صحرا سے رکھ آشنائی
کیوں محبتوں کے انداز بیچتے ہو
بزم سے تیری نکلا ہوں تو کیوں اب
بہانے ڈھونڈتے ہو جواز بیچتے ہو
مظہر حیران ہوں کہ جیون سمیٹ کر
اب کیوں دعائے عمر دراز بیچتے ہو
Mazhar Iqbal Samar
Copy
اٹھ جاتی ہیں بانہیں کیوں
کسی بیوفا کی خاطر آہیں کیوں
بے وجہ کسی کو چاہیں کیوں
خود پرست ہی جب ٹھہرے تم
فقط حسن کو تیرے سراہیں کیوں
کیا بچا ہے اب پاس میرے
ڈھونڈ رہا ہوں پناہیں کیوں
کون ملے گا اب گلے لگ کے
اٹھ جاتی ہیں بانہیں کیوں
منزل تو ابھی دور بہت ہے
روشن ہوئی ہیں راہیں کیوں
مسافر تو گیا ہے دور نکل
مظہر بھٹکتی ہیں نگاہیں کیوں
Mazhar Iqbal Samar
Copy
منظر کوئی نہ ہوا روشن تیرے بعد
جب تک رہا ہے ربط آنکھوں میں
تو ہی ٹھہرا ہے فقط آنکھوں میں
خواب سارے کہیں اور ٹھکانا کر لیں
ھو گیا کسی کا تسلط آنکھوں میں
برسات رکتی نہیں کسی پل بھی
نہیں ہے کچھ بھی ضبط آنکھوں میں
منظر کوئی نہ ہوا روشن تیرے بعد
چھایا ہے کچھ ایسا قحط آنکھوں میں
میں تیرا ہوں مظہر تو پھر کیوں
نہیں تیری تصویر کے خط آنکھوں میں
Mazhar Iqbal Samar
Copy
اک آرزو کے فریب میں
چاند ہوں پچھلے پہر کا
کچھ دیر میں کھو جاؤں گا
اپنی پہچان چاہئیے مجھے
مل جائے اگر تیرا پتا
منزل پہ پہنچنے کے لئے
تیرا نقش پا نہ مل سکا
اک آرزو کے فریب میں
میرا آئینہ ہستی بکھر گیا
یادیں دوہری دھار کا خنجر
مظہر اسے اب بھول جا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
یاد آتے ہیں ہمیں پرانے رشتے
چمن میں چشم تر سے دیکھے ہیں
مرجھائے گلابوں سے کانٹوں کے رشتے
بادلوں سے چاند جو باہر آئے کبھی
یاد آتے ہیں ہمیں پرانے رشتے
آنسوؤں کی طرح آنکھ میں آ ٹھہرے
حسین خوابوں سے تعبیروں کے رشتے
وہ تو جان سے بھی تھا عزیز ہمیں
توڑ گیا ہے جو اب سارے رشتے
اسے بھولوں تو مر نہ جاؤں کہیں
مظہر تڑپاتے ہیں ہمیں وہ پیارے رشتے
Mazhar Iqbal Samar
Copy
قطرہ قطرہ اکھیاں دے وچ ہنجو جوڑ کے رکھدا جا
آساں دے سُکے رُکھاں تُوں پھُل پھَل توڑ کے رکھدا جا
قطرہ قطرہ اکھیاں دے وچ ہنجو جوڑ کے رکھدا جا
چن دی لو نہ پھیکی پیہہ جائے پَینڈے بڑے نیں اوکھے
پیار دے دیوے جلدے بلدے راہ وچ دوڑ کے رکھدا جا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
دے رہا ہے اجالے میری آنکھوں کے عوض
عشق ناسور ہے تو اس سے بغاوت کر لے
حوصلہ ہے پھر دل سے بھی عداوت کر لے
کیا کہوں تم سے میں شب بیداری کا سبب
اے میرے دوست تو اک بار محبت کر لے
آنکھ کھلے گی اور ٹوٹ جائے گا پتھر کا بھرم
تو اے نادان کسی اور کی عبادت کر لے
یہ جوانی جو تیرے نام سے بدنام رہی
اسے اپنانے کی کسی روز جرات کر لے
دے رہا ہے اجالے میری آنکھوں کے عوض
دل کی یہ ضد ہے پھر بھی یہ تجارت کر لے
مار دے گا تمہیں دوستی کا بھرم اک دن
مظہر ابھی سے بچنے کی کوئی صورت کر لے
Mazhar Iqbal Samar
Copy
تیری تصویر
تنہائی کے لمحوں میں
تیری یاد کی گھنگور گھٹا
جب بھی برسی ہے
میری آنکھوں میں
تیری تصویر
بھیگ جاتی ہے
Mazhar Iqbal Samar
Copy
تجھ کو ہی زندگی بنا لیا
تجھ کو ہی زندگی بنا لیا
تجھ کو ہی بندگی بنا لیا
تنہائیاں جینے نہ دیتی مظہر
تیری یادوں کو ساتھی بنا لیا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
وہ وقت چلا گیا
میں اب بھی یاد رکھتا ہوں
وہ سہانا وقت جو بیت گیا
وہ رقص جنوں جو ہار گیا
وہ غم جو مجھ سے جیت گیا
پاس آنا میرے
اور شرمانا تیرا
کبھی روٹھ جانا تیرا
کبھی مان جانا تیرا
مذاق ہی مذاق میں
وہ تڑپانا تیرا
داغ دل پہ لگا گیا
ہاں وہ وقت چلا گیا
بس یادیں دے کر چلا گیا
Mazhar Iqbal Samar
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets