Add Poetry

Poetries by Azam Azim Azam

واللہ! ایک قیامت اُٹھائی سیلاب نے جو حکمراں ہیں آج وہ دجال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
جو تھے گُلِ شگفتہ وہ پامال ہوگئے
کیسی؟ تباہی آج مچائی سیلاب نے
ہر سَمت جیسے موت سجائی سیلاب نے
بحرِ خدا کی شان دکھائی سیلاب نے
واللہ! ایک قیامت اُٹھائی سیلاب نے
طوفاں کی نظر سیکڑوں ہی لال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
کیسی؟ تباہ کاری دِکھائی گئی ہے آج
بچے بڑے کی لاش اُٹھائی گئی ہے آج
آواز غمزدوں کی سُنائی گئی ہے آج
بے چینیاں دلوں میں تو پائی گئی ہے آج
جو حکمراں ہیں آج وہ دجال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
اِنسانیت کا درد نہ اِن میں ہے کچھ رہا
یہ خود بُھولائی دیتے ہیں اپنا کہا ہوا
احساس اِن کو قوم کا مطلق نہیں رہا
پوچھے گا روز ِحشر ضرور اِن سے کبیریا
خوش رنگ اِن کے خُوب یہاں گال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
جو غنی تھے وہ بے سروساماں ہوئے ہیں آج
اللہ جانے کتنے پریشاں ہوئے ہیں آج
زد میں تباہ کاری کی انساں ہوئے ہیں آج
جو مالدار تھے تہی داماں ہوئے ہیں آج
خوش حال لوگ سیکڑوں کنگال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
اللہ غیب سے تو مدد اِ ن کی کر ذرا
دیتے ہیں تجھ کو ذاتِ محمدﷺ کا واسطہ
ہم دست بدست کرتے ہیں تجھ سے یہی دُعا
سیلاب کی تو ذد سے مسلماں کو دے بچا
جینے کے سارے راستے محال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
یہ ا ہلِ حق کے واسطے ایک امتحان ہے
ظاہر نظر میں اُن کی تو قدرت کی شان ہے
ہر شکل یہ سمجھتے ہیں رب کی بُرہان ہے
اعظم اِسی پہ خاص ہمارا ایمان ہے
جملے یہ اپنے واسطے ایک ڈھال ہوگئے
جو تھے کبھی خوشحال وہ بد حال ہوگئے
Muhammad Azam Azim Azam
وہ دلوں میں جو اپنے یہاں پر عشقِ سرور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم وہ دلوں میں جو اپنے یہاں پر عشقِ سرور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم
اپنی آنکھوں میں روضے کا نقشہ غائبانہ سمائے ہوئے ہیں
جن کے ہاتھوں میں دامن ہے اُن کاشان اُن کی ہے شاہوں سے افضل
اُن کے در پہ جھکا ہے زمانہ وہ ہر اِک دل پر چھائے ہوئے ہیں
ہے وہ دربار محبوبِ حق کا جس جگہ پہ ہے بن مانگے ملتا
سُن لو مخلوق میں اُن کے در کی سب ہی خیرات کھائے ہوئے ہیں
مشک و عنبر کی کیا ہے حقیقت؟ پوچھو اُن سے بتائیں گے تم کو
چھوڑ کر ساری خوشبو نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا جو پسینہ لگائے ہوئے ہیں
جائیں نادان ایسے نہیں ہیں حالِ غم ہم کسی کو سُنانے
ہے یقیں وہ کرم ہی کریں گے لُو اُنہی سے لگائے ہوئے ہیں
با اَدب جا کے بس یہ کہیں گے جائیں گے جب کبھی ہم مدینہ
روئے انور دِکھادو ہمیں بھی درپہ سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آئے ہوئے ہیں
کیجئے گا نگاہِ کرم اَب آپ ہی کا سہار ا ہے اَب تو
اپنے کاندھوں پر ہم معصیت کا بوجھ آقا صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم اٹھائے ہوئے ہیں
وہ درِ مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم تو ہے اعظم جس کی عظمت بہت ہی بڑی ہے
جن و انساں ملک انبیاء بھی اپنے سرکو جھکائے ہوئے ہیں
Muhammad Azam Azim Azam
لو آگئے لو آگئے سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے لو آگئے لو آگئے سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
بگڑی بنانے سید ِابرار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
آنکھیں تھیں بند اور مقدر چمک اٹھا
آنکھوں میں دو جہان کے سردار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
دیکھا جسے تو ہو گیا اللہ کا یقیں
قدرت کا لے کے آپ وہ شاہکار آگئے
دائی حلیمہ تو نے پایا ہے وہ مقام
جھولے میں تیرے نبیوں کے سردار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
جس نے کیا ہے آن میں ظلمت گری کو دور
سرکار کے کرم سے وہ انوار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
مکے کے ریگزارو پہ بھی چھا گئی بہار
دامن میں لے کے اپنے وہ گُلزار آگئے
دیکھا رسولِ پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو کفار کہہ اٹھے
صادق امین صاحبِ کردار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
کونین کی فضاؤں میں اِک نور چھا گیا
دنیا میں غم کے ماروں کے غمخوار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
میری نگاہِ شوق بھی سجدے میں گر گئی
جب سامنے وہ گنبد و مینار آگئے
میں نے کیا جو ورد درود و سلام کا
جلوہ دکھانے احمدِ مختار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
اعظم نے جب حضور کو دیکھا بروز ِ حشر
اِس کے لبوں پہ نعت کے اشعار آگئے
Muhammad Azam Azim Azam
Famous Poets
View More Poets