Add Poetry

Poetries by نویدصدیقی

کہنا غلط نہیں ہے صاحب کے اردلی کا کہنا غلط نہیں ہے صاحب کے اردلی کا
بالا ہے بول بے شک یاں ہر خوشامدی کا
اشعار بے تحاشا ہم آج شب کہیں گے
روکے گا کون رستا بہتی ہوئی ندی کا
اس ہاتھ مال آئے،اس ہاتھ کام نکلے
رشوت ہے اک طریقہ امدادِ باہمی کا
اے غالبِ زمانہ زیبا نہیں ہے تجھ کو
بے وزن شاعری پر دعویٰ سخن وری کا
شوہر اگر نہیں تو رنڈوا ضرور ہے یہ
بتلا رہا ہے یارو! انداز عاجزی کا
ہوگا وہی کہے گا "بیروکریٹ"جو بھی
بس"seen" لکھتے جانا ہے کام منتری کا
ورثے میں مل گیا ہے یہ منصبِ جہالت
ابا بھی باولا ہے بے چاری باولی کا
میک اپ زنانیوں کا رونے سے بہہ رہا تھا
اندوہ ناک کتنا منظر تھا رخصتی کا
وہ "ڈیزی پام" کھا کے سویا ہوا تھا پہلے
"بیدار ہو رہا ہے انسان اس صدی کا"
جن کوالیکشنوں میں آیا نہ ہاتھ موقع
وہ شور کررہے ہیں اب ان میں دھاندلی کا
بجلی کے ساتھ سارے گُل ہو گئے ہیں شاعر
یوں وقت مل گیا ہے ہم کو"مناپلی"کا
لکھ لکھ کے دل کی حالت کردیں گے اس کو میسج
اب فیس بک سے لیں گے ہم کام ایلچی کا
داخل نہ ہوں گے ہرگز ہم ہسپتال جا کر
ہم سے نہ ہو گا بیگم! یہ کام بزدلی کا
رخصت نوید جی لو اب محفلِ سخن سے
کیا کام ہے یہاں پر تم جیسے مبتدی کا
نویدصدیقی
ازل تا ابد یہ حقیقت عیاں ہے ازل تا ابد یہ حقیقت عیاں ہے
"محمد ہی دل ہے،محمد ہی جاں ہے"
یہ اعلان ِ حق درمیانِ اذاں ہے
"محمد ہی دل ہے،محمد ہی جاں ہے"
نبی کی محبت سے بازآئے مسلم
یہ امکان بھی ماورائے گماں ہے
تخیل کی پرواز بابِ نبی میں
محیط اس مکاں سے سوئے لامکاں ہے
اگراذن ہو سرکے بل جاؤں طیبہ
بدن میں ابھی میرے تاب وتواں ہے
تھکن کا نہیں شائبہ تن بدن میں
ثنائے محمد میں دل شادماں ہے
انھی کے عمل سے ہرا ہے یہ گلشن
انھی کی بدولت یہ نظمِ جہاں ہے
کہاں پر نہیں ان کی رحمت کا سایا
اِدھر ہے،اُدھر ہے،یہاں ہے،وہاں ہے
تہی ہے اگر ان کی تقلید سے ،تو
سمجھ لیجے زندگی رائیگاں ہے
مثال اس کی ہے نہ کوئی لا سکے گا
وہ بے مثل ویکتا ہے،عالی نشاں ہے
اسی سے معطر ہے گل زار ِ ہستی
اسی بو سے مہکا ہوا نخل ِ جاں ہے
بچائے گا ہر غم سے یہ روزِ محشر
یہی نام ِاحمد مرا سائباں ہے
فنا ہے تخیل کی کاری گری کو
محمد کا ذکر ِ حسیں جاوداں ہے
محمد کا مفہوم اپنی نظر میں
اماں ہے،اماں ہے،اماں ہے،اماں ہے
نبی کی محبت کا اعجاز ہے یہ
یونہی کب سخن کا یہ دریا رواں ہے
عطا ہے یہ اعزازِ حبُ ِ نبی ہے
کہاں نعت کہنے کے لائق زباں ہے
سخن میں ہے تاثیر تو اس کا باعث
نوید ان کی مدحت ہے،ان کا بیاں ہے
بیاں کررہاہوں میں شانِ محمد
نویدآج مجھ پر خدا مہرباں ہے
نویدصدیقی
فردِ عمل کو میری شریفانہ کر دیا فردِ عمل کو میری شریفانہ کر دیا
جب پیش میں نے "پُلس" کو نذرانہ کر دیا
بیگم کا جیب خرچ بڑھانے کے واسطے
کم اس نے والدین کا ماہانہ کر دیا
داڑھی میں آ گئے ہیں ابھی سے سفید بال
نزلے نے میرا حال بزرگانہ کر دیا
اسکول میں پڑھاتا ہے ڈنڈے کے زور پر
ٹیچر نے "علم خانے" کو اک" تھانہ" کردیا
رویا کچھ ایسے ایک بڑی شاعرہ کا طفل
ماحول بزمِ شعر کا بچگانہ کر دیا
کھل جائے نہ کسی پہ مرا حال ِغم کہیں
یہ سوچ کر سخن کو ظریفانہ کردیا
منہ کھولتے ہوئے ترے ابا کے سامنے
"ہم نے حقیقتوں کو بھی افسانہ کردیا"
اس دورِ ارتقا نے کیا آخرش غضب
سلطاں کو ڈاکٹرز نے سلطانہ کر دیا
پہلے بھی جان لیوا تھے بیگم کے خال وخط
میک اپ نے ان کو اور بہیمانہ کردیا
نہ بن سکا پلاؤ تو چینی بکھیرکر
اس نے تمام دیگ کو "شَکرانہ"کردیا
ہے گھن گرج تو خوب پر آتا نہیں سمجھ
انداز اس نے اپنا خطیبانہ کر دیا
کاری گری دکھائی ہے معمار نے عجب
نقشہ مکاں کا خانہ بدوشانہ کر دیا
ہے پائے کا ادیب کہ جس نے بصد سعی
مہمل علامتوں کو بھی افسانہ کر دیا
میں نے کہا نوید"محبت سے دیکھیے"
جاناں نے سرہلا دیا،نہ،نہ،نہ کر دیا
Naveed Siddiqui,Lodhran
فی البدیہہ جہاں پہ لوگ گھٹن کی فضا میں زندہ ہیں
ہم ایسے شہر کی آب وہوا میں زندہ ہیں
تمھاری ذلف کی خوش بو جو کھینچ لائی تھی
ہم اہلِ دل اسی موجِ صبا میں زندہ ہیں
دکھائی دیتی نہیں انقلاب کی صورت
کہ لوگ خیمہء صبرورضا میں زندہ ہیں
انھی کی لو میں سفر زندگی کا جاری ہے
چراغ جو رہ کرب وبلا میں زندہ ہیں
یہاں کسی کی صدا کوئی بھی نہیں سنتا
زمین زاد ہیں لیکن خلا میں زندہ ہیں
یہ جبرِ زیست ہے اپنا کوئی کمال نہیں
یہ ہم جو عہدِ ستم آشنا میں زندہ ہیں
گلہ نہیں ہے زمانے کی کج ادائی کا
فقیر لوگ ہیں اپنی ہوا میں زندہ ہیں
اور اب دیکھے کا سودا
روانہیں ہے مگر ناروا میں زندہ ہیں
سب اپنے اپنے غموں کی ردا میں زندہ ہیں
ہے یہ بھی اپنے دکھوں سے بچاءو کا رستا
کہ لوگ خیمہء صبرورضامیں زندہ ہیں
امیرِ شہر کو راس آگئی ہے سفاکی
غریبِ شہر مگر ابتلا میں زندہ ہیں
طلب سے بڑھ کے ملا ہے ہمیں مگر پھر بھی
ہزار خواہشیں دستِ دعا میں زندہ ہیں
یہ معجزہ بھی وفا کے سبب ہوا ممکن
نوید حلقہء اہلِ جفا میں زندہ ہیں
نویدصدیقی
Famous Poets
View More Poets