Poetries by Ruqaqyyah Maalik
غم جسکی عنایت ھو اس الفت کا کیا کرنا غم جسکی عنایت ھو اس الفت کا کیا کرنا
جو حسرت ھو ہی لا حاصل اس حسرت کا کیا کرنا
تف اس پر کہ جو اپنی جوانی بیچ کر بولے
خواہش جب نہ ھو پوری تو پھر چاھت کا کیا کرنا
اس کو یاد کرنے کی بھلے عادت پرانی ھے
جو عادت ھی نہیں اچھی تو اس عادت کا کیا کرنا
یہ کیا روز ان کا خوابوں میں آ کے دل کو بہلانا
فقط نظروں کا دھوکہ ھو جو اس قربت کا کیا کرنا
سنا ھے ہڈ حراموں سے کہ ہم بیمار رھتے ھیں
جب فارغ ھی رہنا ھو تو پھر صحت کا کیا کرنا
مجھے وہ روک کر کہتے ہیں کچھ تو پی کے جانا اب
بھلا جو ھوش میں رکھے اس شربت کا کیا کرنا Ruqayyah Maalik
جو حسرت ھو ہی لا حاصل اس حسرت کا کیا کرنا
تف اس پر کہ جو اپنی جوانی بیچ کر بولے
خواہش جب نہ ھو پوری تو پھر چاھت کا کیا کرنا
اس کو یاد کرنے کی بھلے عادت پرانی ھے
جو عادت ھی نہیں اچھی تو اس عادت کا کیا کرنا
یہ کیا روز ان کا خوابوں میں آ کے دل کو بہلانا
فقط نظروں کا دھوکہ ھو جو اس قربت کا کیا کرنا
سنا ھے ہڈ حراموں سے کہ ہم بیمار رھتے ھیں
جب فارغ ھی رہنا ھو تو پھر صحت کا کیا کرنا
مجھے وہ روک کر کہتے ہیں کچھ تو پی کے جانا اب
بھلا جو ھوش میں رکھے اس شربت کا کیا کرنا Ruqayyah Maalik
تمھارے ھاتھ کی لسی تمھارے ھاتھ کا کھانا تمھارے ھاتھ کی لسی
مجھے لگتی تھی میخانہ تمھارے ھاتھ کی لسی
وہ ماہ جون کی گرمی میں تپتی دھوپ میں چل کے
تھکے ہارے سے گھر جانا تمھارے ھاتھ کی لسی
وہ میرے ھاتھ سے اکثر ہی گر جانا گلاسوں کا
چھلکتی مثل پیمانہ تمھارے ھاتھ کی لسی
مجھے اب یاد آتی ھے وہ لذت ذائقے خوشبو
وہ ستو کا ہر اک دانہ تمھارے ھاتھ کی لسی
(گھر کی یاد آنے پر امی جان کے نام) Ruqayyah Maalik
مجھے لگتی تھی میخانہ تمھارے ھاتھ کی لسی
وہ ماہ جون کی گرمی میں تپتی دھوپ میں چل کے
تھکے ہارے سے گھر جانا تمھارے ھاتھ کی لسی
وہ میرے ھاتھ سے اکثر ہی گر جانا گلاسوں کا
چھلکتی مثل پیمانہ تمھارے ھاتھ کی لسی
مجھے اب یاد آتی ھے وہ لذت ذائقے خوشبو
وہ ستو کا ہر اک دانہ تمھارے ھاتھ کی لسی
(گھر کی یاد آنے پر امی جان کے نام) Ruqayyah Maalik
اب کہ ہجراں سا یہ ملن کیوں ھے اشک غم کا ہیں جب مداوا تو ہے
میری آنکھوں میں یہ جلن کیوں ھے
اب کہ چہرہ بھی دیکھ کر ان کا
میرے ماتھے پہ اک شکن کیوں ھے
سوچتی ھوں بھری جوانی ھے
پھر بھی اعصاب میں تھکن کیوں ھے
جو چھلنی کرے زمیں دل کی
تیرے لہجے میں وہ چبھن کیوں ھے
پہلے یاری تھی یار باغوں سے
ہم کو صحرا سے اب لگن کیوں ھے
تجھ سے مل کر سوال یہ سوجھا
اب کہ ہجراں سا یہ ملن کیوں ھے
جھیل کہتی ھے دیکھ کر ان کو
مجھ میں کھلتا ھے جو' سمن کیوں ھے
تیرے لفظوں کی رہنمائ ھے
پھر بھی رستہ ہر اک کٹھں کیوں ھے
اس پہ جل جل کے دل جلا اپنا
اپنی دنیا میں وہ مگن کیوں ھے Ruqayyah Maalik
میری آنکھوں میں یہ جلن کیوں ھے
اب کہ چہرہ بھی دیکھ کر ان کا
میرے ماتھے پہ اک شکن کیوں ھے
سوچتی ھوں بھری جوانی ھے
پھر بھی اعصاب میں تھکن کیوں ھے
جو چھلنی کرے زمیں دل کی
تیرے لہجے میں وہ چبھن کیوں ھے
پہلے یاری تھی یار باغوں سے
ہم کو صحرا سے اب لگن کیوں ھے
تجھ سے مل کر سوال یہ سوجھا
اب کہ ہجراں سا یہ ملن کیوں ھے
جھیل کہتی ھے دیکھ کر ان کو
مجھ میں کھلتا ھے جو' سمن کیوں ھے
تیرے لفظوں کی رہنمائ ھے
پھر بھی رستہ ہر اک کٹھں کیوں ھے
اس پہ جل جل کے دل جلا اپنا
اپنی دنیا میں وہ مگن کیوں ھے Ruqayyah Maalik
مجھے محبوب کہتے ھو محبت کیوں نہیں کرتے مجھے محبوب کہتے ھو محبت کیوں نہیں کرتے
تم اپنے اس رویے کی وضاحت کیوں نہیں کرتے
میری باتیں گراں تم پہ گزرتی ھیں اگر جاناں
تو تم تنید کرتے ھو نصیحت کیوں نہیں کرتے
میرے خوابوں خیالوں پہ تم اپنا حق سمجھتے ھو
مگر یہ حق جتانے کی جسارت کیوں نہیں کرتے
تمھیں مجھ سے شکایت ھو تو تم خاموش ھوتے ھو
مگر اپنی زباں سے خود شکایت کیوں نہیں کرتے Ruqayyah Maalik
تم اپنے اس رویے کی وضاحت کیوں نہیں کرتے
میری باتیں گراں تم پہ گزرتی ھیں اگر جاناں
تو تم تنید کرتے ھو نصیحت کیوں نہیں کرتے
میرے خوابوں خیالوں پہ تم اپنا حق سمجھتے ھو
مگر یہ حق جتانے کی جسارت کیوں نہیں کرتے
تمھیں مجھ سے شکایت ھو تو تم خاموش ھوتے ھو
مگر اپنی زباں سے خود شکایت کیوں نہیں کرتے Ruqayyah Maalik
وہ صبح کے ہاتھوں کانور گہنا وہ صبح کے ہاتھوں کانور گہنا
وہ شب کی آنکھوں میں سیاہ کاجل
ندی کے پانی میں عکس نرگس
فلک کے دامن میں چلتا بادل
وہ ابرنیساں کا پہلا قطرہ
دھنک کے رنگوں کی مسکراہٹ
افق کے گالوں کی وہ شفق ھے
وہ ہی تخیل کی قلبی راھت
وہ جس سے باد صباء میں ٹھنڈک
وہ جس سے شبنم میں تازگی سی
جس کی آنکھوں کے رنگ بحر میں
اسی سے لہروں میں زندگی سی
چمن کے پہلو میں گل فشانی
گلوں سے عنبرورنگ فشانی
کسی شجر کی گداز کونپل
وہ تتلیوں کی حسین رانی
سب حسن آفاق اس کے دم سے
جو وہ نہیں تو ختم کہانی Ruqayyah Maalik
وہ شب کی آنکھوں میں سیاہ کاجل
ندی کے پانی میں عکس نرگس
فلک کے دامن میں چلتا بادل
وہ ابرنیساں کا پہلا قطرہ
دھنک کے رنگوں کی مسکراہٹ
افق کے گالوں کی وہ شفق ھے
وہ ہی تخیل کی قلبی راھت
وہ جس سے باد صباء میں ٹھنڈک
وہ جس سے شبنم میں تازگی سی
جس کی آنکھوں کے رنگ بحر میں
اسی سے لہروں میں زندگی سی
چمن کے پہلو میں گل فشانی
گلوں سے عنبرورنگ فشانی
کسی شجر کی گداز کونپل
وہ تتلیوں کی حسین رانی
سب حسن آفاق اس کے دم سے
جو وہ نہیں تو ختم کہانی Ruqayyah Maalik
پہلی سی انتظار کی شدت نہیں رہی پہلی سی انتظار کی شدت نہیں رہی
یعنی کہ ضبط درد کی ہمت نہیں رہی
ایسا نہیں کہ تم سے محبت نہیں رہی
تیری وفا کی لیکن ضرورت نہیں رہی
آؤ گے تو ضرور تواضع کریں گے ہم
پر وہ بلائیں لینے کی عادت نہیں رہی
گویا ہم اہل حسن کے قابل نہیں رھے
گر ہم میں وہ ادا وہ نزاکت نہیں رہی
دیکھا کرے گا کون اب معاملات شہر
بینا تھے جو انھی کی بصارت نہیں رہی
دنیا تیرے مزاج نے جینا سکھا دیا
لے دیکھ ہم میں کوئ شرارت نہیں رہی
چل دل تو سوئے دار چل کیا کام اب تیرا
جس پہ تھا تو دھڑکتا وہ آہٹ نہیں رہی Ruqaqyyah Maalik
یعنی کہ ضبط درد کی ہمت نہیں رہی
ایسا نہیں کہ تم سے محبت نہیں رہی
تیری وفا کی لیکن ضرورت نہیں رہی
آؤ گے تو ضرور تواضع کریں گے ہم
پر وہ بلائیں لینے کی عادت نہیں رہی
گویا ہم اہل حسن کے قابل نہیں رھے
گر ہم میں وہ ادا وہ نزاکت نہیں رہی
دیکھا کرے گا کون اب معاملات شہر
بینا تھے جو انھی کی بصارت نہیں رہی
دنیا تیرے مزاج نے جینا سکھا دیا
لے دیکھ ہم میں کوئ شرارت نہیں رہی
چل دل تو سوئے دار چل کیا کام اب تیرا
جس پہ تھا تو دھڑکتا وہ آہٹ نہیں رہی Ruqaqyyah Maalik
Raftagan Mein Sar-E-Fehrist Tera Raftagan Mein Sar-E-Fehrist Tera Naam Hay Goya
Umer Bhar K Muqaddar Main Faqat Shaam Hay Goya
Ham Dil Ki Nigahon Se Tujhy Daikh Rahay Hain
Majzoob Hay Dil Tu Koi Ilhaam Hay Goya
Dastak Ki Shahadat Pe Har Aik Se Pocha
Tu Hay Ya Nahi Ab Bhi Ibhaam Hay Goya
Aainay Ki Gawahi Hay Teri Mujh Mein Shabeeh Hay
Meri Tarah Tu Bhi Bohat Aam Hay Goya
Jo Hosh Gawa Dain Wo May Teri Yadain
Aur Aankh Is May K Liay Jaam Hay Goya Ruqayyah Maalik
Umer Bhar K Muqaddar Main Faqat Shaam Hay Goya
Ham Dil Ki Nigahon Se Tujhy Daikh Rahay Hain
Majzoob Hay Dil Tu Koi Ilhaam Hay Goya
Dastak Ki Shahadat Pe Har Aik Se Pocha
Tu Hay Ya Nahi Ab Bhi Ibhaam Hay Goya
Aainay Ki Gawahi Hay Teri Mujh Mein Shabeeh Hay
Meri Tarah Tu Bhi Bohat Aam Hay Goya
Jo Hosh Gawa Dain Wo May Teri Yadain
Aur Aankh Is May K Liay Jaam Hay Goya Ruqayyah Maalik
وہ شخص میرے خواب میں آیا تمام عمر وہ شخص میرے خواب میں آیا تمام عمر
اس خواب نے فریب میں رکھا تمام عمر
میرا نصیب ہجر کی برکھا سے تر ھوا
تیرے بعد بادلوں نے رلایا تمام عمر
اس کو محبتوں میں مزے ملے بڑے
ہم کو محبتوں نے ستایا تمام عمر
وہ ایک بار جا کر نہ آیا مگر اسے
فرصتوں سے بیٹھ کے سوچا تمام عمر
اک بار کھہ دیا کہ تو کچھ نہیں میرا
اس نے یہ پھر بیان نہ بدلا تمام عمر
اک بار عاشقی کا تجربہ ہوا تو پھر
یاروں کو ہم نے عشق سے روکا تمام عمر
اس پہ تو زندگی رہی مہرباں مگر
ہم پہ ستم حیات نے ڈھایا تمام عمر Ruqaqyyah Maalik
اس خواب نے فریب میں رکھا تمام عمر
میرا نصیب ہجر کی برکھا سے تر ھوا
تیرے بعد بادلوں نے رلایا تمام عمر
اس کو محبتوں میں مزے ملے بڑے
ہم کو محبتوں نے ستایا تمام عمر
وہ ایک بار جا کر نہ آیا مگر اسے
فرصتوں سے بیٹھ کے سوچا تمام عمر
اک بار کھہ دیا کہ تو کچھ نہیں میرا
اس نے یہ پھر بیان نہ بدلا تمام عمر
اک بار عاشقی کا تجربہ ہوا تو پھر
یاروں کو ہم نے عشق سے روکا تمام عمر
اس پہ تو زندگی رہی مہرباں مگر
ہم پہ ستم حیات نے ڈھایا تمام عمر Ruqaqyyah Maalik