✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Zain Shakeel
Search
Add Poetry
Poetries by Zain Shakeel
ﻣﺮﺍ ﻣﺤﻮﺭ ﺍﺩﺍﺳﯽ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺭﻭﺡ ﮐﺎ ﻋﺎﻟﻢ
ﺗﻤﮩﯽ ﺟﺎﻧﻮ
ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺭﺳﻢ ﻭ ﺭﺍﮦ ﮐﻮ
ﺟﯽ ﺟﺎﻥ ﺳﮯ ﻣﺎﻧﻮ
ﻣِﺮﺍ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﺧﻞ ﮐﯿﺴﮯ؟
ﺗِﺮﺍ ﻧﻌﻢ ﺍﻟﺒﺪﻝ ﮐﯿﺴﮯ؟
ﻣِﺮﯼ ﺍٓﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺠﮭﺘﯽ ﮐﺮﺑﻼ
ﺍﮮ ﯾﺎﺭ ﭘﯿﺎﺳﯽ ﮨﮯ
ﻣِﺮﺍ ﻣﺤﻮﺭ ﺍُﺩﺍﺳﯽ ﮨﮯ
zain shakeel
Copy
دید محبت، طُور محبت
دید محبت، طور محبت
حسن، تجلّی، نور محبت
ہار یہی سنگھار یہی ہے
مانگ کا ہے سندور، محبت
ہم نے تو ہر سو دیکھی ہے
پاس محبت، دور محبت
ناز اسے ہر ایک ادا پر
کتنی ہے مغرور محبت
کس نے رکھا بھرم وفا کا
صرف ہوئی مشہور محبت
بیت چلی ہیں کتنی صدیاں
کب سے ہے مہجور محبت
ورد، وظیفہ، شام، سویرے
دفع محبت، دور محبت
کب ممکن تھا زین بچھڑنا
ہو ہی گئی مجبور محبت
Zain Butt
Copy
اس کی آنکھوں میں کوئی خواب ہمارا بھی نہیں
اس کی آنکھوں میں کوئی خواب ہمارا بھی نہیں
اور پلکوں پہ کوئی چاند اتارا بھی نہیں
اتنی وحشت میں بچھڑنے کی گھڑی آ پہنچی
اس نے دیکھا بھی نہیں، ہم نے پکارا بھی نہیں
یہ مرا دل جو عقل مند بنا پھرتا ہے
آج تک اس نے کوئی کام سنوارا بھی نہیں
کون تعبیر نکالے گا مرے مطلب کی
اس کے ملنے کا تو خوابوں میں اشارہ بھی نہیں
اس کی گلیوں میں تو ہم چاند لیے پھرتے تھے
اب تو ہاتھوں میں کوئی ایک ستارہ بھی نہیں
تم سے ملنا تو بہر حال ہمیں ہے لیکن
اس قدر بھیڑ میں یہ ہم کو گوارہ بھی نہیں
جانے کس طور سے کھیلا وہ مرا دشمنِ جاں
زین ہم جیت گئے اور وہ ہارا بھی نہیں
zain shakeel
Copy
تو سمندر، کوئی دھارا تو نہیں ہو سکتا
تو سمندر، کوئی دھارا تو نہیں ہو سکتا
یہ محبت ہے کنارا تو نہیں ہو سکتا
دور ہونے سے محبت تو نہیں مر سکتی
پاس ہو کر یہ اشارہ تو نہیں ہو سکتا
گرد چہرے پہ مسافت کی بھی ہو سکتی ہے
اب میں ہر کھیل میں ہارا تو نہیں ہو سکتا
میرے جیتے بھی تمہارا جو نہیں ہے تو سنو
میرے مرنے پہ تمہارا تو نہیں ہو سکتا
تو نے اپنا تو لیے شہر کے آداب مگر
یوں میری جان گزارا تو نہیں ہو سکتا
بس یہی بات سمجھنے سے ہے قاصر مرا دل
ہر کوئی شخص ہمارا تو نہیں ہو سکتا
ایک لمحے میں تجھے زین اجاڑا جس نے
اس کا تو جان سے پیارا تو نہیں ہو سکتا
zain shakeel
Copy
جذبہء عشق ہے بے جان نہیں ہو سکتا
جذبہء عشق ہے بے جان نہیں ہو سکتا
اب میں ہر بات پہ حیران نہیں ہو سکتا
یوں مجھے چھوڑ کے ہر روز چلے جاتے ہو
جیسے میرا کوئی نقصان نہیں ہو سکتا
اب تو مدت سے کوئی خواب نہیں آنکھوں میں
اس طرح سے کوئی ویران نہیں ہو سکتا
تیری صورت سے اجالا ہے مری دنیا میں
اب میں راہوں سے پریشان نہیں ہو سکتا
ایک ہی شخص رگ و جاں میں سمایا ہوا ہے
ہر کوئی شخص مری جان نہیں ہو سکتا
زین وہ شخص مری یاد میں رونے والا
میرے ہر درد سے انجان نہیں ہو سکتا
zain shakeel
Copy
ہو سکتی نہیں جس کی کوئی بات علیحدہ
ہو سکتی نہیں جس کی کوئی بات علیحدہ
اس شخص سے اب کیسے کریں ذات علیحدہ
دنیا سے نبھاؤں یا کروں تم سے محبت
پہلے تو ہوا کرتے تھے حالات علیحدہ
وہ شہر کو پہلے ہی سنا آتا ہے ہر بات
کرتا ہی نہیں مجھ سے کوئی بات علیحدہ
ان ہجر کے طعنوں پہ بھی رو پڑتا ہے یہ دل
آنکھوں سے ہوا کرتی ہے برسات علیحدہ
تم بھی تو نہیں کرتے رہے ہجر کا ماتم؟
کیا تم نے گزاری ہے کوئی رات علیحدہ؟
وہ شخص، زمانے میں سمایا ہوا اک شخص
ہے جس کی زمانے سے ہر اک بات علیحدہ
فرصت میں کبھی زین اسے دیکھ نہ پائے
اب کیسے کریں اس سے ملاقات علیحدہ
zain shakeel
Copy
پھیلی ہے جو آنکھوں میں وہ لالی تو نہیں ہے
پھیلی ہے جو آنکھوں میں وہ لالی تو نہیں ہے
موجود ہے تُو دل میں خیالی تو نہیں ہے
تعویز محبت سے بچاؤ کا بھلا کیوں؟
میں نے یہ مصیبت کبھی پالی تو نہیں ہے
رہتا ہے تبسم کا طلبگار وہ تیرے
ورنہ وہ کسی در کا سوالی تو نہیں ہے
میں خاص سے لوگوں میں بڑا عام ہوں لیکن
تو خوب ہے پر اتنا مثالی تو نہیں ہے
چاہا ہے مجھے اُس نے محبت سے بھی زیادہ
کیا یہ بھی مری خام خیالی تو نہیں ہے؟
ازبر تھا کسے شہر میں آنکھوں کا ہنر اور
یہ بات کہیں تو نے اچھالی تو نہیں ہے؟
میں نے تو ترے خط بھی جلائے نہیں اب تک
تو نے بھی کوئی یاد سنبھالی تو نہیں ہے؟
شاید تری دستک سے ہی کھل جائے کوئی دَر
اب زینؔ یہاں گھر کوئی خالی تو نہیں ہے
zain shakeel
Copy
شام کا پہلا تارہ میں ہوں
شام کا پہلا تارہ میں ہوں
رات کے دُکھ کا چارہ میں ہوں
میرے بس میں کچھ بھی نہیں ہے
تیرے بس میں سارا میں ہوں
سنجیدہ ہو کر بتلا دو!
سچ مچ سب سے پیارا میں ہوں؟
کاش کہ تم بھی میرے ہوتے
دیکھو صرف تمہارا میں ہوں
دربدری یہ تُو بھی سُن لے
ماں کا راج دلارا میں ہوں
جیت سکے ہو کب لوگوں سے
تم سے تو بس ہارا میں ہوں
حکم ہے رو کر ہنس دینے کا
اُس کا ایک اشارہ میں ہوں
زینؔ مجھے اب کون سمیٹے
کب سے پارہ پارہ میں ہوں
zain shakeel
Copy
درد کی اوٹ میں پلکوں کو جھکا کر رونا
درد کی اوٹ میں پلکوں کو جھکا کر رونا
رونے والوں کو بہر طور ہنسا کر رونا
درد کو بانٹنے آ جائیں یہ جھونکے سارے
یوں مرا نام ہواؤں کو بتا کر رونا
ـلوگ لے لے کے مرا نام ستائیں گے تمہیں
آنسوؤں کی کوئی تمہید بنا کر رونا
آنے والا نہ نمی دیکھ کے واپس پلٹے
اپنی آنکھوں کو بھی راہوں میں بچھا کر رونا
کوئی بھی دردادھر سے نہ اُدھر ہو پائے
اپنے اشکوں کی بھی ترتیب لگا کر رونا
لوگ ہر بات پہ محشر سا اُٹھا دیتے ہیں
تم کبھی حال نہ اوروں کو سنا کر رونا
ایسے تنہائی میں مت رو کے گنواؤ مجھ کو
میں جو آ جاؤں تو سینے سے لگا کر رونا
بھیجنا ہاتھ پرندوں کے، غموں کے نوحے
سوگ میرا یوں ہواؤں میں منا کر رونا
زینؔ اس واسطے ٹھہری نہیں حالت اپنی
ایک ہی شخص کو خوابوں میں بُلا کر رونا
zain shakeel
Copy
ہم بھٹکتے ہی بھلا شہر میں در در کیونکر
ہم بھٹکتے ہی بھلا شہر میں در در کیونکر
جب دلاسہ ہی نہیں ہے تو کوئی در کیونکر
تو نے چاہا ہی نہ تھا مجھ سے کبھی یوں ملنا
رہ گیا دل میں ترے ہجر کا وہ ڈر کیونکر
تو کبھی سوچ مرے حال پہ ہنستے ہوئے شخص
تیری چوکھٹ پہ پڑا رہتا ہے اک سر کیونکر
اور کیا شہر میں تنہا کوئی رہتا ہی نہیں
زین آتی ہے اداسی یہ مرے گھر کیونکر
zain shakeel
Copy
اتنے بے جان سہارے تو نہیں ہوتے ناں
اتنے بے جان سہارے تو نہیں ہوتے ناں
درد دریا کے کنارے تو نہیں ہوتے ناں
رنجشیں ہجر کا معیار گھٹا دیتی ہیں
روٹھ جانے سے گزارے تو نہیں ہوتے ناں
راس رہتی ہے محبت بھی کئی لوگوں کو
وہ بھی عرشوں سے اتارے تو نہیں ہوتے ناں
ہونٹ سینے سے کہاں بات چھپی رہتی ہے
بند آنکھوں سے اشارے تو نہیں ہوتے ناں
ہجر تو اور محبت کو بڑھا دیتا ہے
اب محبت میں خسارے تو نہیں ہوتے ناں
زین اک شخص ہی ہوتا ہے متاع دل و جاں
دل میں اب لوگ بھی سارے تو نہیں ہوتے ناں
zain shakeel
Copy
یہیں پہ تھا میں کدھر گیا ہوں
یہیں پہ تھا میں کدھر گیا ہوں
مجھے سمیٹو بکھر گیا ہوں
غموں کی آندھی یہاں سے گزری
یا میں ہوا سے گزر گیا ہوں
تم ابتدا لے کے آ گئے تھے
میں انتہا سے گزر گیا ہوں
تمہاری آواز آ رہی تھی
تری گلی میں ٹھہر گیا ہوں
جہاں وہ پہنچا پلک جھپکتے
میں رفتہ رفتہ اُدھر گیا ہوں
بس اُس نے دریا کی سمت دیکھا
میں ہونٹ سی کر اُتر گیا ہوں
پرانے یارو نئے سفر میں
مجھے پکارو ٹھہر گیا ہوں
گرفت محسوس ہو رہی ہے
کسی نظر سے گزر گیا ہوں
zain shakeel
Copy
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
مرے پیروں میں زنجیر پِیا
اب نین بہاویں نیر پِیا
اے شاہ مرے اک بار تو آ
تو وارث، میں جاگیر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
بے نام ہوئی، گم نام ہوئی
کیوں چاہت کا انجام ہوئی
مرا مان رہے، مجھے نام ملے
اک بار کرو تحریر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
کب زلف کے گنجل سلجھیں گے
کب نیناں تم سے الجھیں گے
کب تم ساون میں آؤ گے
کب بدلے گی تقدیر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
سب تیر جگر کے پار گئے
مجھے سیدے کھیڑے مار گئے
آ رانجھے آ کر تھام مجھے
تری گھائل ہو گئی ہیر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
میں جل جل ہجر میں راکھ ہوئی
میں کندن ہو کر خاک ہوئی
اب درشن دو، آزاد کرو
اب معاف کرو تقصیر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
کب زین اداسی بولے گے
کب بھید تمہارا کھولے گی
کب دیپ بجھیں ان آنکھوں کے
تم مت کرنا تاخیر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
دلدار پِیا، دلگیر پِیا
تم سپنوں کی تعبیر پِیا
zain shakeel
Copy
دشت و ویراں میں کہیں کٹیا بسائے ہوئے لوگ
دشت و ویراں میں کہیں کٹیا بسائے ہوئے لوگ
دیکھ کس حال میں رہتے ہیں ستائے ہوئے لوگ
بارشیں یوں بھی سبھی زخم ہرے کرنے لگیں
یاد آنے لگے آنکھوں سے بہائے ہوئے لوگ
منتظر اب یہاں خواہش ہے نہ میّت ہے کوئی
اس قدر دیر سے لوٹے ہیں بلائے ہوئے لوگ
کیسے جائیں گے بھلا اب وہ تسلی کے بغیر
تیرے ملنے کو بڑی دور سے آئے ہوئے لوگ
خاک ہوتی ہے فقط خاک میں ملنے کے لیے
ہم ہیں اس واسطے مٹی سے بنائے ہوئے لوگ
ضبط کی حد بھی یہاں ٹوٹ کےبکھری ہے ابھی
میری آنکھوں سے نکل آئے چھپائے ہوئے لوگ
زینؔ ہنس ہنس کے اسی بات پہ روئے جاؤں
مجھ سے روٹھے ہوئے رہتے ہیں منائے ہوئے لوگ
zain shakeel
Copy
مجھے تم یاد آتے ہو
اگر تم مجھے یاد آؤ
تو اس قدر یاد مت آنا
کہ میں تمہیں سارے کا سارا
یاد کر لوں!
کہیں ایسا نہ ہو
کہ پھر مجھے یاد آنے کے لیے
تم تھوڑا سا بھی باقی نہ رہو!
zain shakeel
Copy
یہ جو لوگوں نے نئی بات بنائی ہوئی ہے
یہ جو لوگوں نے نئی بات بنائی ہوئی ہے
کون کہتا ہے تری مجھ سے جدائی ہوئی ہے
میں نہ کہتا تھا میں آنکھیں بھی پڑھا کرتا ہوں
تو نے اک بات کہیں مجھ سے چھپائی ہوئی ہے
لوگ آتے ہیں مرے گھر کی زیارت کرنے
میں نے تصویر تری گھر میں لگائی ہوئی ہے
یہ جو غم ہے نا ترے ہجر کا بکھرا ہوا غم
ہم نے اس غم سے پرے کٹیا بسائی ہوئی ہے
یہ جو ہر بات بتاتی ہیں ہوائیں تجھ کو
میں نے ہر بات ہواؤں کو سنائی ہوئی ہے
میں اکیلا تو نہیں تیرا تصور ہے یہاں
اور کمرے میں اداسی بھی بلائی ہوئی ہے
ہم کہاں وقت کے شاہوں سے تھے بکنے والے
تیری حسرت ہمیں بازار میں لائی ہوئی ہے
میں تو پہلے ہی کبھی زین نہیں تھا اپنا
اس کے جانے سے تو ہر چیز پرائی ہوئی ہے
zain shakeel
Copy
بکھری ہیں میرے گھر میں وہ بے رنگ چوڑیاں
بکھری ہیں میرے گھر میں وہ بے رنگ چوڑیاں
کرتی ہیں میرے ساتھ تیری، جنگ، چوڑیاں
برسوں سے میرے کان میں کھن کھن ہے آج بھی
کرتی ہیں کتنا شور وہ بے ڈھنگ چوڑیاں
سُونی کلائیاں بھی نشانی ہیں سوگ کی
ہر سو خوشی تھی جب تھیں ترے سنگ چوڑیاں
تو نے کسی کے نام کے کنگن پہن لیے
کرتی رہیں گی تجھ کو سدا تنگ چوڑیاں
جاتے ہوئے وہ میز پر کیوں زین دھر گیا
یہ سوچتی ہیں اب بھی مرے سنگ چوڑیاں
zain shakeel
Copy
اک ترا دکھ ہی نہیں تھا کہ پریشاں ہوتے
یہ جو پہناوا ہے زخموں پہ، مداوا تو نہیں
یہ جو آنکھیں ہیں، ترے نور سراپا کی قسم
اس قدر پھوٹ کے روئی ہیں کہ اب یاد نہیں
کون سا درد کہاں آن ملا تھا ہم کو
کس جگہ ضبط پریشان ہوا پھرتا رہا
نہ ہمیں راس رہا ہجر نہ ملنے کی گھڑی
اب تمہیں کیسے کہیں زخم پہ مرہم رکھو
اب تمہیں کیسے کہیں ہم سے کہیں آ کے ملو
اب تمہیں کیسے کہیں آنکھ سے بہتے ہوئے شخص
اب ہمیں اور کئی دکھ بھی تو ہو سکتے ہیں
zain shakeel
Copy
چاند مٹا کر ایک ستارہ لکھا ہے
چاند مٹا کر ایک ستارہ لکھا ہے
اُن آنکھوں کو صرف نظارا لکھا ہے
تم نے کیونکر مجھ کو جھوٹا لکھ بھیجا
میں نے تم کو سچ مچ پیارا لکھا ہے
تو ہی ایک منافع تھا جو ڈوبا ہے
خود کو تیرے بعد خسارہ لکھا ہے
تم تو مجھ سے آدھا ملنے آئے تھے
دیکھو پھر بھی تم کو سارا لکھا ہے
دریا جیسا لکھا تیری آنکھوں کو
پلکوں کو بے چین کنارا لکھا ہے
خط میں تم کو اور بھلا اب کیا لکھتے
ہم نے خود کو صرف تمہارا لکھا ہے
جس کے دم سے زینؔ اداسی قائم ہے
میں نے اس کو ایک سہارا لکھا ہے
zain shakeel
Copy
مجھ سے ملنا نہ مجھے پاس بلایا کرنا
مجھ سے ملنا نہ مجھے پاس بلایا کرنا
پھر یہ کس واسطے زلفوں کو سجایا کرنا
میں بھی آنکھوں میں ستاروں کو سجا لیتا ہوں
تم بھی ماتھے پہ کوئی چاند سجایا کرنا
میں بھی گر جاؤں گا تھک ہار کے یوں بانہوں میں
تم بھی چہرے پہ مرے زلف کا سایہ کرنا
بھول جاتا ہے ترا مجھ سے جدائی کا سبب
یاد ہے بس ترا سینے سے لگایا کرنا
ضبط اکثر ہی خد و حال بدل دیتا ہے
تم کسی اور کی باتوں میں نہ آیا کرنا
zain shakeel
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets