Add Poetry

پھیلی ہے جو آنکھوں میں وہ لالی تو نہیں ہے

Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujrat

پھیلی ہے جو آنکھوں میں وہ لالی تو نہیں ہے
موجود ہے تُو دل میں خیالی تو نہیں ہے

تعویز محبت سے بچاؤ کا بھلا کیوں؟
میں نے یہ مصیبت کبھی پالی تو نہیں ہے

رہتا ہے تبسم کا طلبگار وہ تیرے
ورنہ وہ کسی در کا سوالی تو نہیں ہے

میں خاص سے لوگوں میں بڑا عام ہوں لیکن
تو خوب ہے پر اتنا مثالی تو نہیں ہے

چاہا ہے مجھے اُس نے محبت سے بھی زیادہ
کیا یہ بھی مری خام خیالی تو نہیں ہے؟

ازبر تھا کسے شہر میں آنکھوں کا ہنر اور
یہ بات کہیں تو نے اچھالی تو نہیں ہے؟

میں نے تو ترے خط بھی جلائے نہیں اب تک
تو نے بھی کوئی یاد سنبھالی تو نہیں ہے؟

شاید تری دستک سے ہی کھل جائے کوئی دَر
اب زینؔ یہاں گھر کوئی خالی تو نہیں ہے
 

Rate it:
Views: 705
02 Apr, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets