میرے شہر کی سونی راہوں میں
کیوں چھایا گھور اندھیرا ہے؟
ہے ظلمتِ شب کتنی باقی
اور کتنی دور سویرا ہے؟
جس جانب دیکھو بکھری ہیں
بے گورو کفن ، زندہ لاشیں
ہر لمحہ قیامت ہوتا ہے
ہر آن میں ٹوٹتی ہیں سانسیں
ہر راہ ہوئی ہے انگارہ
اور لہو میں ڈوبی دیواریں
گلشن سے دھواں سا اٹھتا ہے
زخموں سے لہو تپکتا ہے
غم بھی یہاں تڑپتا ہے
خود موت کا دم نکلتا ہے
زمیں بھی آگ اگلتی ہے
اور گلک لہو برساتا ہے
کیوں رنگِ حنا بھی خون ہوا؟
کیوں گھر سارے ویران ہوئے؟
کیوں قبرستاں آباد ہوا؟
کیوں خون مین لت پت لاشے ھیں؟
کیوں زندہ گڑے معصوم بدن؟
یہ کس نے آگ لگائی ہے؟
یہ کس نے اجاڑا میرا چمن؟
وہ پھول کی خوشبو کہاں گئی؟
مہکا تھا جس سے پاک وطن
ہیں زخم ابھی تک تازہ کیوں؟
کیا ان کا مسیحا کوئی نہیں؟
بارش ہے برسنے کو تیار
پر پہلا قطرہ کوئی نہیں؟
ہیں لاکھوں فرزندانِ وطن
قاسم کا بیٹا کوئی نہیں؟
جو آنکھیں رستہ تکتی تھیں
وہ آنکھیں اب پتھرا بھی گئیں
لاشوں سے صدائیں آتی ہیں
زندوں کی دعائیں آتی ہیں
آ جاءو مسیحا، آ جاؤ
اب تم کو پکارے پاک زمیں