آ گیئ دھوپ میری چھاؤں کےپیچھے پیچھے
Poet: Tauqir Reza By: Haider Ali, Parisآ گیئ دھوپ میری چھاؤں کےپیچھے پیچھے
تشنگی جیسے ہو صحراؤں کےپیچھےپیچھے
نقش بنتے گیۓ اک پاؤں سی آگے آگے
نقش مٹتے رہے اک پاؤں کےپیچھےپیچھے
تم نے دل نگری کو اجڑا ہوا گاؤں جانا
ورنہ اک شہر تھا اس گاؤں ک پیچھےپیچھے
نیند برباد ہے خونناب ہیں آنکھیں پھر تو
گرچلوں قافیہ پیماؤں کے پیچھےپیچھے
عقل ہر خواب کی تعبیر کے پیچھےبھاگے
دل ازل ہی سے ہے آشاؤں کےپیچھےپیچھے
ٹھوکریں سارے زمانے کی یتیموں کا نصیب
تہمتیں دہر کی بیواؤں کی پیچھےپیچھے
ان سنے ایک بلاوے نے اجاڑے آنگن
برکتیں اٹھ گیئں سب ماؤں کے پیچھےپیچھے
وسوسے روک کےبیٹھے ہیں ہمارارستہ
حادثے ہیں کہ لگے پاؤں کےپیچھےپیچھے
ہو کےرہنا ہےکسی روز اسے بھی روشن
وہ جو اک بھید ہےریکھاؤں کے پیچھےپیچھے
اہل دل ڈھونڈ کوئی ایسے چلے گا کب تک
اپنی خودساختہ آراؤں کےپیچھےپیچھے
اپنے بڑھتے ہوے گستاخ قدم روک رضا
غوث و ابدال چلے ماؤں کےپیچھےپیچھے







