آؤ مل کر یہ کام کرتے ہیں
پھر محبت کو عام کرتے ہیں
ہم جنہیں جان سے لگا بیٹھے
وہی جینا حرام کرتے ہیں
ہم تو کیا ہیں , کہ رو برو ان کے
آئینے بھی کلام کرتے ہیں
زندگی زندگی سی لگتی ہے
دل میں غم جب قیام کرتے ہیں
ہیں جو الزام بے وفائی کے
لیجئے اپنے نام کرتے ہیں
تم تو اپنے ہو دوست دشمن کا
دل سے ہم احترام کرتے ہیں
ڈال کر اپنی رخ پر زلف دراز
شام سے پہلے شام کرتے ہیں
چاند اختر دکھائی دیتا ہے
جب نظر سوے بام کرتے ہیں