تیری تصویر مکمل ہوئی خیالوں میں
تیرا چہرہ جو نظر آگیا اجالوں میں
میں نے تمہیں کھو کر بھی ہر جگہ پالیا
گزرا ہے میرا دور ہجر بھی وصالوں میں
تو میری ذات کا آئینہ میرا پیکر ہے
اب کیا پوچھنا باقی رہا سوالوں میں
کیا تو بھی نہ سمجھے گا میرا درد مسیحا
کس قدر شور ہے میرے خاموش نالوں میں
میری نظروں میں تیرا حسن یوں سمایا ہے
تیرا ہی عکس نظر آیا سب جمالوں میں
آنکھوں میں تیرا عکس دل میں تیری یاد ہے
ایک تیرا ہی چہرہ نظر آنے لگا پیالوں میں
عظمیٰ تمہاری داستاں بے نام نہ رہی
تمہارا ذکر بھی ہونے لگا مثالوں میں