آئیں زرد رتیں محبتوں کی
لالیوں میں گھلی زردیوں کی
دیکھوپتے بھی زرد ہو گۓ ہیں
آنکھوں کے تارے کھو گۓ ہیں
شبنم بھی سوکھ گئی گلاب پہ
پتیاں نہال ہیں پودے کی شاخ پہ
تتلیوں کے رنگ ماند پڑ گۓ ہیں
دوات و قلم میز پہ رہ گئے ہیں
گوشہ گوشہ سسک رہا آسماں کا
شور برپا ہے زمیں پہ خدائی کا