کیا بھول گئے سب باتوں کو
تم اپنے سارے وعدوں کو
اس دل میں تمہاری یادیں ہیں
مجھے یاد وہ ساری باتیں ہیں
کب تک تم سے دور رہوں
اور ملنے سے مجبور رہوں
بس کچھ دن کی یہ دوری ہے
بس تھوڑی سی مجبوری ہے
کچھ اپنے دل کو سمجھانا
خوش رہنا تم نہ گھبرانا
میں تم بن جی نہ پاؤں گی
دل کو کیسے سمجھاؤں گی
کب دل کو یقیں دلاؤ گے
یوں کب تک آزماؤ گے
اپنا دل تم پہ نثار کروں
اور کیسے اعتبار کروں
کٹ جائیں گے یہ دن بھی
آئیں گے بہاروں کے دن بھی
پورا اپنا سپنا ہوگا
آباد جہاں اپنا ہوگا