آج اس نے میری امید کا آخری دیا بھی بجھا دیا
جو رہ گیا تھا ذلت کا طوق ھمیں وہ پہنا دیا
کیے تھے اس نے وعدےپوری زندگی ساتھ نبھانے كے
پر اس نے تو تھوڑی دور آغاز سفر پہ ہی دغا دیا
ہم تو سمجھے کے شاید کہ اسے میرے اوپر رحم آے گا
لیکن اس نے ہمارے وجودناتواں کو کانٹوں پہ ہی لیٹا دیا
مکافات عمل کے اصول سے میسر نہیں کسی کو فرار
یہی سوچ کے ہم نے اپنے دل بےقرار کو بہلا دیا
ہے ہم کو یقین ایک دیں لازم وہ پچھتانے کےبعد پلٹ آئے گا
پر ہم بھی بولیں گے ہم نے تو تمہیں پہلے ہی دفنا دیا