یہ ہم پہ آج کیسا وقت آکے ٹھہرا ہے
ہمارے شہر میں اغیار کا بسیرا ہے
جن گلیوں میں کھیل کر ہم جواں ہوئے
انہی گلیوں میں آج اپنے لئے پہرہ ہے
شب ظلمت کی تاریکی سے نہ گھبرا ہمارے دل
نہ غم کر کے یہاں ابھی ہوا چاہتا سویرا ہے
جو تمہیں دور سے مدہم دکھائی دیتا ہے
وہ روپ غور سے دیکھو بڑا سنہرا ہے
کہاں کی میزبانی کیسی تواضع عظمٰی
یہاں پہ خود ہمارا عارضی سا پھیرا ہے