آج دسمبر کا آخری دِن ہے
آج مہینے کا آخری دِن ہے
آج سال کا آخری دِن ہے
پچھلے سال بھی مہینے کا آخری دِن تھا
پچھلے سال بھی سال کا آخری دِن تھا
پچھلے سال بھی دسمبر کا آخری دِن تھا
میں نے آج خود سے ایک پیمان کیا ہے
پچھلے سال بھی آج کے دِن پیمان کیا تھا
ہر سال کے آخری دِن خود سے پیمان کرتی ہوں
لیکن سال کے چڑھتے ہی
کیلنڈر کا عدد بدلتے ہی
پیمان بھی بدل جاتا ہے
پورا نہیں ہو پاتا ہے
کیلنڈر کے بدلتے ہی
اِرادہ بھی بدل جاتا ہے
ذہن سے نِکل جاتا ہے
روز و شب گزرتے ہیں
وقت پلٹا کھاتا ہے
پھر سے دسمبر آتاہے
پھر سے یاد دِلاتا ہے
آج دسمبر کا آخری دِن ہے
آج مہینے کا آخری دِن ہے
آج سال کا آخری دِن ہے
آج دسمبر کے آخری دِن
وعدوں اور اِرادوں میں
دَعا کو بھی شامِل کرنا ہے
سچی لگن اور عمل کے ساتھ
ہر سال جو وعدہ کرتے ہیں
وہ وعدہ پورا کرنا ہے
آج دسمبر کا آخری دِن ہے
آج مہینے کا آخری دِن ہے
آج سال کا آخری دِن ہے